میں ایک بنگلہ میں ملازم ہوں اور میرا کام بجلی کے متعلق چیزوں سے دیکھ بھال کرنا ہے مگر مالک مجھے اکثر بنگلہ کے دوسرے کاموں کے لیے بازار بھیجتے ہیں وہی پر مجھے دوکان دار کمیشن بھی دیتے ہیں کیا میرے لیے یہ کمشن لینا جائز ہے جب کہ میرے مالک کو اس کمیشن کا علم نہیں ہے براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں
واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں اگر اس طرح کمیشن لینے سے مالکان کا کوئی نقصان نہیں ہو تو آپ کے لیے اس کمیشن کا لینا جائز ہے اور اگر مالکان کا نقصان ہو تو ان کے علم میں لائے بغیر آپ کے لیے اس کمیشن کا لینا جائز نہیں ہے ۔
سنن الترمذي:(3/ 16، رقم الحديث : 1337 ،ط: دار الغرب الإسلامي )
عن عبد الله بن عمرو قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي .
الهندية:(3/ 330، ط:دارالفكر)
والرشوة مال يعطيه بشرط أن يعينه كذا في خزانة المفتين.
البحر الرائق :(6/ 285، ط: دار الكتاب الإسلامي )
وفي وصايا الخانية قالوا بذل المال لاستخلاص حق له على آخر رشوة.