کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے پاس ایک موبائل ہے اور اس میں کچھ خرابی بھی ہے اب میں اسے بیچنا چاہتا ہوں میں خریدنے والے سے کہتاہوں کہ آپ موبائل لیں چیک کریں تسلی کریں پھر خریدیں ۔
خریدنے کے بعد میری کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی نہ ہی میں واپس لوں گا کیا اس طرح بیچنا جائز ہے ؟
واضح رہے کہ پوچھی گئی صورت میں مناسب یہ ہے کہ فروخت کرنے والا بیچتے وقت خریدنے والے کو موبائل کی خرابی کا بتائے،تاہم فروخت کرنے والے کا یہ کہنا کہ آپ تسلی کرلیں بعد میں نہ میری کوئی ذمہ داری ہوگی اور نہ ہی میں واپس لوں گا، درست ہے ۔
الشامية : (5/ 42، ط : دارالفكر)
وصح البيع بشرط البراءة من كل عيب وإن لم يسم ويدخل فيه الموجود والحادث) بعد العقد ... (قبل القبض فلا يرد بعيب) أي موجود أو حادث .
الهندية:(3/ 94، ط : دارالفكر)
البيع بالبراءة من العيوب جائز في الحيوان وغيره ويدخل في البراءة ما علمه البائع وما لم يعلمه وما وقف عليه المشتري وما لم يقف عليه وهو قول أصحابنا رحمهم الله تعالى سواء سمي جنس العيوب أو لم يسم .