میری بیوی اپنے بھائی کی شادی میں جانا چاہتی ہےاور اس بات کی اجازت بھی لے رہی ہے کہ وہ دوران شادی برقعے کا کوٹ نہیں پہنے گی بلکہ صرف چہرے پر نقاب لگائی گی اور اس کی وجہ وہ یہ بتاتی ہے کہ شادی میں کام کاج کے دوران کوٹ پہننا مشکل ہے اور یہ بھی یقینی ہے کہ شادی میں غیر محرم اور دور کے رشتہ دار مرد بھی شریک ہوں گے ۔نیز عورتیں شادی بیاہ وغیرہ میں دوسروں کو دکھانے کے لیے خوب زیب وزینت اختیار کرتی ہے جب کہ گھرمیں عام حالات اپنے شوہر کے لیے اتنی تیاری نہیں کرتی ؟
اب پوچھنا یہ ہے کہ کیااس صورت میں ان کو صرف نقاب میں رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے ؟ اور اگر اس طرح کے پروگرام میں جانے سے چچازاد ماموں زاد بھائیوں کی وجہ سے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہوتو کیا عورت کو اس پروگرام سے منع کیا جاسکتا ہے ؟
پردہ اسلام کا اہم رکن ہے عورت کے لیے ہر حال میں پردے کا حکم ہے لہذا عورت کو بے پردگی کی حالت میں غیر مردوں کے سامنا جانا بالکل ناجائز ہے اور عورت پر شوہر کی اطاعت واجب ہے لہذا اگر شوہر بے پردگی کی وجہ سے کسی پروگرام میں جانے سے روکے تو بہرصورت اس کی اطاعت لازم ہے
اسی طرح عورت کو چاہے کہ وہ زیب وزینت صرف اپنے شوہر کے لیے اختیار کرے اور اسی کے سامنے اس کی نمائش اور اظہار کرے کسی اور کے سامنے اپنی زیب وزینت ظاہر نہ کرے ۔
[النور:24/ 31]
وَلۡيَضۡرِبۡنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّۖ وَلَا يُبۡدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ .
روح المعاني:(11/ 264، ط: دار الكتب العلمية )
وإدناء ذلك عليهن أن يتقنعن فيسترن الرأس والوجه بجزء من الجلباب مع إرخاء الباقي على بقية البدن .
الموسوعة الفقهية :(20/ 6، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية )
ارتداء المرأة الحرة الخمار بوجه عام واجب شرعا، لأن شعر رأسها عورة باتفاق، وقد أمرت المرأة بضرب الخمار على جيبها في قوله تعالى: {وليضربن بخمرهن على جيوبهن} .