کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں دوآدمیوں نے عقد شرکت کی اور ان میں سے ایک نے نقصان اپنے ذمہ لے لیا اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح عقد شرکت کرنا درست ہے ؟
واضح رہے کہ عقد شرکت میں نفع اور نقصان دونوں میں عقد کرنے والے شریک ہوں گے، لہذا اگر کسی ایک نے نقصان اپنے ذمہ لے لیا تو اس شرط کے لگانے سے عقد شرکت فاسد ہوجائے گی اور فساد کی صورت میں ان دونوں کے درمیان منافع اصل مال کے اعتبار سے تقسیم ہوں گے ۔
الشامية :(4/ 305، ط:دارالفكر)
ولا خلاف أن اشتراط الوضيعة بخلاف قدر رأس المال باطل واشتراط الربح متفاوتا عندنا صحيح .
الهندية:(2/ 320، ط: دارالفكر)
ولو شرطا كل الربح لأحدهما فإنه لا يجوز .