کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شراب کی اور دیگر خالی بوتلوں کا کاروبار کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟مثلا کچھ لوگ خالی بوتلیں لاتے ہیں توان سے خرید کر فیکٹری کو بیچا جاسکتا ہے یا نہیں ؟
شراب کی خالی بوتلوں کی خرید وفروخت مال ہونے کی وجہ سے جائز ہے تاہم اگر یقین ہو کہ ان بوتلوں کو دوبارہ شراب کے لیے استعمال کیا جائے گاتو پھران کی خرید وفرخت ناجائز ہے ۔
الشامية :(4/ 501، ط: دارالفكر)
المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا ... ولأن الانتفاع بالمال يعتبر في كل شيء بما يصلح له .
الفقه الإسلامي وأدلته : (5/ 3305، ط: دارالفكر)
عند الحنفية: مبادلة مال بمال على وجه مخصوص أو هو مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله على وجه مفيد مخصوص أي بإيجاب أو تعاطٍ.
فقه البيوع :( 22/1 ، ط: معارف القرآن)
والمالية تثبت بتمول الناس كافة او بعضهم ، والتقوم يثبت بها وباباحة الانتفاع به شرعا حكي بعد ذلك عن الحاوي القدسي " المال اسم لغير الأدمي خلق لمصالح الأدمي ، وامكن احرازه والتصرف فيه علي وجه الاختيار .