کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لائف انشورنس کا شریعت میں کیا حکم ہے ؟ مہربانی فرماکر قرآن وسنت کی روشنی میں بندہ کی رہنمائی فرمائیں ۔
واضح رہے کہ لائف انشورنس کی مروجہ تمام صورتیں جوا اور قمار پر مشتمل ہونے کی وجہ سے سود کے زمرے میں داخل ہیں لہذا ناجائز اور حرام ہیں۔
القرأن الكريم :(المائدة:/5 90)
ﵟيَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡخَمۡرُ وَٱلۡمَيۡسِرُ وَٱلۡأَنصَابُ وَٱلۡأَزۡلَٰمُ رِجۡسٞ مِّنۡ عَمَلِ ٱلشَّيۡطَٰنِ فَٱجۡتَنِبُوهُ ﵞ
الدرالمختار مع الرد المحتار :(6/ 403، ط: دارالفكر)
وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا ... (قوله لأنه يصير قمارا) لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص .
شرح المجلة : ( 34/1 ،ط : بيروت )
ما حرم فعله حرم طلبه .