كيا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل موبائل کمپنیاں ۲۴ گھنٹے کے لیے ایمرجنسی لون (قرض) دیتی ہے مثلا : دس روپے دے کر اگلے ریچارج پر بارہ روپے کاٹ لیتی ہے ۔
آیا یہ جائز ہے ؟ یا نہیں ۔
موبائل کمپنیوں کا قرض دے کر اضافی رقم کاٹ لینا در اصل سروس کےچارجز کی مد میں ہوتا ہے، لہذا یہ سود کے زمرے میں نہیں آتا ، اس لیے جائز ہے ۔
الشامية :(6/ 5، ط: دارالفكر)
وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.
ايضاً:(6/ 4):
وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية وسيجيء .