کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کے لیے بیوٹی پارلرمیں ملازمت کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
شریعت مطہرہ نے خواتین کو بناؤ سنگھار کی اجازت دی ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کے شریعت کے دائرہ میں رہ کر آرائش وزیبائش اختیار کیا جائے اور آج کل بیوٹی پارکر میں درج ذیل قباحتوں کی وجہ سے اس پیشہ کو اختیارکرنا درست نہیں ہے مثلا عورتوں کا بھویں بنوانا، پلکیں تراشنا ، بازاروں میں بے پردگی کے ساتھ گھومنا پھرنا ، عورتوں کا مردوں کی طرح بال بنوانا وغیرہ ۔
اگریہ خرابیاں نہ ہوں تو پھر اس ملازمت کے اختیارکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
القرأن الكريم :[الأحزاب: 33/33]
وَقَرۡنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ ٱلۡأُولَىٰۖ .
التفسير المظهري:(7/ 338، ط: مكتبة الرشدية)
امر بالقرار فى البيوت وعدم الخروج بقصد المعصية كما يدل عليه قوله تعالى وَلا تَبَرَّجْنَ .
صحيح البخاري:(5/ 2207، رقم الحديث:5546، ط: دار ابن كثير)
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال.