کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں ہماری ڈیوٹی صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک ہوتی ہے اس کے بعد کمپنی والے ہم سے اضافی کام لیتے ہیں اور ٹائم کے نام سے اور اس پر ہمیں تنخواہ بھی دیتے ہیں جب کہ بعض اوقات کام نہیں ہوتا لیکن وہ ہمیں بٹھائے رکھتے ہیں ۔
پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کی اور ٹائم کی تنخواہ لینا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ جب کمپنی نے آپ کو اپنے پاس پابند کر رکھا ہے تو اب چاہے کمپنی والے کام لیں یا نہ لیں ، آپ جتنا وقت وہاں گزاریں گے، اس کی تنخواہ آپ کے لیے لینا جائز ہے، چاہے وہ اصل ڈیوٹی کا وقت ہو یا اوور ٹائم ہو ۔
الدرالمختار:(6/ 69، ط:دارالفكر)
وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى بخلاف ما لو آجر المدة بأن استأجره للرعي شهرا حيث يكون مشتركا إلا إذا شرط أن لا يخدم غيره ولا يرعى لغيره فيكون خاصا .
آپ کے مسائل اوران کا حل :(7/262، ط : لدھیانوی کراچی)
اور ٹائم کا مطلب یہ ہے کہ ملازم نے ڈیوٹی کے وقت سے اضافی کام کیا ہے لہذا وہ اضافی رقم کا مستحق ہے ۔