السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
سوال : چوہا، چوہیا (چھوٹا سائز) اور چھچھندر (بڑا سائز تقریبا 8 × 3 انچ) والے کی پوٹی، مینگنی یا پاخانے کا کیا شرعی حکم ہے؟ نیز اگر کسی پانی کی بالٹی یا ٹینک میں ان کی پوٹی گرجائے تو کیا پانی ناپاک شمار کیا جائے گا ؟ اگر ناپاک ہو تو اس پانی کو پاک کرنے کا طریقہ بھی ارشاد فرما دیں۔
جزاکم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء فی الدارین
چوہا اور چھچھوندر دونوں مذکر ہوں یا مؤنث چھوٹے ہوں یا بڑے، دونوں کا پیشاب یا پاخانہ اگر بالٹی یا ٹینکی میں گرجائے تو پانی ناپاک ہو جائے گا، البتہ اگر ٹینکی دہ در دہ (225سکوائر فٹ) ہو تو اس صورت میں پانی کے تین اوصاف (رنگ، بو،اور مزہ )میں سے کوئی ایک وصف بدل جائے تو پانی ناپاک ہوگا۔
بالٹی اور ٹینکی کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بالٹی کے کناروں اور ٹینکی کی دیواروں کے اوپر سے پانی بہا کر نکال دیا جائے، اس طرح تین مرتبہ پانی بہا کر نکال دیا جائے تو بالٹی اور ٹینکی دونوں پاک ہوں گے اور اگر ٹینکی سے پانی نکالنا دشوار ہو توایسی صورت میں نلکے وغیرہ کھول کر ٹینکی کی دیواروں کے اوپر سے مسلسل اتنا پانی بہا دیا جائے کہ ٹینکی سے نجس پانی نکل کر نجاست کا اثر ختم ہو جائے۔
*البحر الرائق :(87/1،ط:دارالکتاب الاسلامی )*
اعلم أن العلماء أجمعوا على أن الماء إذا تغير أحد أوصافه بالنجاسة لا تجوز الطهارة به قليلا كان الماء أو كثيرا جاريا كان أو غير جار هكذا نقل الإجماع في كتبنا، وممن نقله أيضا النووي في شرح المهذب عن جماعات من العلماء، وإن لم يتغير بها فاتفق عامة العلماء على أن القليل ينجس بها دون الكثير ...واختلفت الروايات في تحديد الكثير: والظاهر عن محمد أنه عشر في عشر.
*المحیط البرھانی:(90/1،ط:دار الکتب العلمیة)*
ويجوز التوضؤ بالماء الجاري، ولا يحكم بتنجسه لوقوع النجاسة فيه ما لم يتغير طعمه أو لونه أو ريحه، وبعدما تغير أحد هذه الأوصاف وحكم بنجاسته لا يحكم بطهارته ما لم يزل ذلك التغير بأن يزاد عليه ماء طاهر حتى نزيل ذلك التغير، وهذا لأن إزالة عين النجاسة عن الماء غير ممكن فيقام زوال ذلك التغير الذي حكم بالنجاسة لأجله مقام زوال عين النجاسة.
*الھندیة: (46/1،ط:دار الفکر )*
وبول ما لا يؤكل والروث وأخثاء البقر والعذرة ونجو الكلب وخرء الدجاج والبط والإوز نجس نجاسة غليظة هكذا في فتاوى قاضي خان وكذا خرء السباع والسنور والفأرة.