السلام علیکم
ایک سوال ہے کہ مذی کے نکلنے سے غسل واجب تو نہیں ہوتا لیکن مذی کی تعریف سمجھ میں صحیح طرح سے نہیں آتا۔
تو اگر میاں بیوی آپس میں صرف زبانی باتیں کرتے ہوں اور دونوں سے اسکے کہنے یا سننے سے ایک لیسدار مادہ ذیادہ مقدار میں خارج ہو جائے اور جوش کم نہیں ہوتا بلکہ اور بھی بڑھ جائے تو کیا اس صورت میں غسل کرنا واجب ہے یا نہیں؟؟؟
کیونکہ اب پتہ نہیں چلتا کہ یہ مذی ہوگا یا منی؟
واضح رہے کہ مرد وعورت کی اگلی شرم گاہ سے پیشاب کے علاوہ تین مادے نکلتے ہیں:منی، مذی اور ودی
منی وہ گاڑھا سفید لیس دار مادہ ہے جس میں ذرات نما ہوتے ہیں،یہ اس وقت نکلتا ہے،جب شہوت اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے اور یہ عموماً جھٹکے کے ساتھ کود کر نکلتا ہے، اس کے بعد عموماً بدن میں سستی اور شہوت میں کمی واقع ہو جاتی ہے، اس کے نکلنے سے غسل فرض ہوجاتا ہے۔
مذی ایک پتلا،لیس دار مادہ ہوتا ہے، جو شہوت کے شروع یا درمیان میں بغیر کودے، محض شہوت کے خیالات، بات چیت یا عورت کو چھونے سے خارج ہوتا ہے، اس کے بعد نہ بدن سست ہوتا ہے اور نہ ہی شہوت ختم ہوتی ہے،اس کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا،البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
ودی سفید گدلے رنگ کا گاڑھا مادہ ہوتا ہے،جو کبھی پیشاب سے پہلے،کبھی بعد میں اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بغیر شہوت کے نکلتا ہے، اس کے نکلنے سے بھی غسل فرض نہیں ہوتا،البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
نیز مذی اور ودی منی کی طرح نجاستِ غلیظہ ہیں، اگر کپڑے یا بدن پر ایک درھم (5.94 مربع سینٹی میٹر) سے کم مقدار میں لگی ہوں تو معاف ہیں اور اس حالت میں پڑھی گئی نماز ادا ہو جائے گی، تاہم اتنی مقدار میں لگی نجاست کو بھی دھو لینا چاہیے اور اگر ایک درھم کی مقدار سے زائد ہو تو اس کا دھو لینا ضروری ہے، اس کے ہوتے ہوئے نماز نہیں ہوگی۔
پوچھی گئی صورت میں میاں بیوی کے درمیان صرف گفتگو کے نتیجے میں دونوں یا کسی ایک سے لیس دار مادہ خارج ہوتا ہے اور اس کے بعد جوش کم نہیں ہوتا تو نکلنے والا مادہ مذی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اس کے نکلنے غسل فرض نہیں ہوگا، صرف وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر بدن یا کپڑے پر لگ جائے تو مندرجہ بالا تفصیل کے مطابق عمل کیا جائے۔
مراقي الفلاح:(42/1،ط: المكتبه العصرية)
يفترض الغسل بواحد» يحصل للإنسان «من سبعة أشياء» أولها «خروج المني» وهو ماء أبيض ثخين ينكسر الذكر بخروجه يشبه رائحة الطلع ومني المرأة رقيق أصفر «إلى ظاهر الجسد» لأنه ما لم يظهر لا حكم له «إذا انفصل عن مقره» وهو الصلب «بشهوة» وكان خروجه «من جماع» كالاحتلام.
مجمع الأنهر:(24/1،ط:دارإحياء التراث)
(لا) يفرض (لمذي) بسكون الذال المعجمة هو ماء رقيق أبيض خارج عند الملاعبة لقوله عليه الصلاة والسلام «كل فحل يمذي ففيه الوضوء.
النهر الفائق:(68/1،ط: دار الكتب العلمية)
لا) يفترض خروج (مذي) كظبي بمعجمة ساكنة وياء مخففة على الأفصح وفيه الكسر مع التخفيف والتشديد وقيل هي ماء رقيق ابيض يخرج عند الشهوة لا بها.