کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کے سرکار کی طرف سے مہینے میں دو چھٹیوں کی اجازت ہوتی ہے تو کیا بغیر عذر کے وہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟
رہنمائی فرمائیں۔
پوچھی گئی صورت میں اگرسرکارکی طرف سے دو چھٹیاں کسی عذر کی وجہ سے دی جاتی ہیں تو پھر بغیر عذر کے چھٹی کرنا درست نہیں اور اور اگر اس میں عذر کے شرط نہ ہو تو پھر بغیر عذر کے چھٹی کرنا درست ہے ۔
*القران الکریم :(34/17)*
واوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا بِالْعَهْدِۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا .
*البحر الرائق:(248/5،ط؛دار الکتاب الاسلامی )*
قال الطرسوسي فاستنبطنا منه جواب مسألة واقعة وهي أن المدرس أو الفقيه أو المعيد أو الإمام أو من كان مباشرا شيئا من وظائف المدارس إذا مرض أو حج وحصل له ما يسمونه الناس عذرا شرعيا على اصطلاحهم المتعارف بين الفقهاء أنه لا يحرم مرسومه المعين بل يصرف إليه ولا تكتب عليه غيبة.
*الشامیة: (419/4،ط:دار الفکر )*
وفي القنية من باب الإمامة إمام يترك الإمامة لزيارة أقربائه في الرساتيق أسبوعا أو نحوه أو لمصيبة أو لاستراحة لا بأس به ومثله عفو في العادة والشرع.