السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
امید ہے خیریت سے ہونگے
میں ایک ادارے میں کام کرتا ہوں ادارے نے میرے ذمہ کچھ کام دیا ہے جس میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کچھ سامان خرید کر لانا ہوتا ہے ادارے کے لیے کیا میں ایسا کر سکتا ہوں کہ جو چیز مارکیٹ میں100 روپے کی مل رہی ہے اس کو میں ہول سیل مارکیٹ سے 80 روپے میں خرید کر ادارے کو 100 روپے کا بل دوں؟
واضح رہے کہ ادارے نے آپ کو یہ ذمہ داری دی ہے کہ آپ ان کے وکیل بن کر چیزیں خریدیں،اس حیثیت سے آپ پر لازم ہے کہ جتنے میں سامان لیں، ادارے کو وہی اصل قیمت بتائیں،اگر 80 روپے میں لیتے ہیں تو 100 کا بل دینا جائز نہیں، یہ خیانت ہوگی۔
صحيح مسلم:(2/ 703 ، رقم الحدیث:65 - (1015)ط:داراحياء التراث)*
وحدثني أو كريب محمد بن العلاء. حدثنا أبو أسامة. حدثنا فضيل بن مرزوق. حدثني عدي بن ثابت عن أبي حازم، عن أبي هريرة؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"أيها الناس! إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا. وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين. فقال: {يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم}. [23 / المؤمنون/ الآية 51] وقال: {يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم} [2 / البقرة / الآية 172] ". ثم ذكر الرجل يطيل السفر. أشعث أغبر. يمد يديه إلى السماء. يا رب! يا رب! ومطعمه حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام. فأنى يستجاب لذلك؟.
*الشامیة:(5/ 518،دارالفکر)*
(قوله دفعا للغرر) قال الباقاني؛ لأنه يؤدي إلى تغرير الآمر حيث اعتمد عليه ولأن فيه عزل نفسه فلا يملكه على ما قيل إلا بمحضر من الموكل كذا في الهداية اهـ هكذا في الهامش.