ہول سیلر سے براہِ راست کسٹمر تک سامان بھجوانے کا شرعی حکم

فتوی نمبر :
390
| تاریخ :
0000-00-00
/ /

ہول سیلر سے براہِ راست کسٹمر تک سامان بھجوانے کا شرعی حکم

السلام علیکم مفتی صاحب !
ایک مسئلہ پوچھنا ہے میں آن لائن ریسلنگ کا کام کرتا ہوں، اس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے
ہول سیلر ہمیں پراڈکٹ کی تصاویر اور ویڈیوز اور اس کی ڈیٹیل بھیجتے ہیں اور یہ بتا دیتے ہیں کہ آپ کو یہ اس قیمت پر ملے گی، پھر ہم اس کی مارکیٹنگ کر تے ہیں اور اپنے ریٹ پر کسٹمر کو دکھاتے ہیں، جب آرڈر آ جاتا ہے تو ہول سیلر کو بولتے ہیں کہ اس جگہ اس کو اتنی اماؤنٹ میں کیش آن ڈیلیوری کر دیں تو وہ ڈیلیوری کر کے جب اس کے پاس پیمنٹ آ جاتی ہے تو وہ اپنی مقررہ رقم رکھ کر ہمیں ہماری پیمنٹ بھیج دیتے ہیں۔
2۔ کبھی ہم ایڈوانس میں پیمنٹ دے کر بولتے ہیں کے یہ آئٹم اس جگہ ڈیلیور کر دیں۔
کیا شرعی طور پہ اس طرح کام کرنے میں کوئی قباحت تو نیہں ہے
اصل میں ایسا کرنے کی وجہ صرف ڈیلیوری کاسٹ کم کرنا ہے اور کچھ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ خرید و فروخت کے شرعا جائز ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بیچنے والا جس چیز کو بیچ رہا ہے، وہ اس کی ملکیت اور حسی یا معنوی قبضے میں ہو اور اگر وہ کسی ایسی چیز کو بیچتا ہے، جو اس کی ملکیت میں نہیں ہے تو یہ بیع درست نہیں، لہذا منقولی اشیا کو قبضہ سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں اور اگر بغیر دیکھے کسی نے خریدا تو بعد میں خریدار کو اختیار ہوگا، چاہے رکھے یا واپس کر دے۔

. البتہ اس کے جواز کی دو صورتیں ہیں۔
(1) آن لائن ریسیلنگ کا کاروبار کرنے والا معاملہ کی ابتدا میں اپنے گاہک کو یہ نہ کہے کہ میں آپ کو یہ چیز بیچ رہا ہوں، بلکہ یہ چیز بیچنے کا وعدہ کرے، اس طرح یہ وعدہ بیع ہو جائے گا اور معاملہ جائز ہو جائے گا ۔
(٢) دوسری صورت وکالت کی ہے، کہ مطلوبہ چیز خرید کر کسٹمر کو دے اور گاہک تک پہنچانے اور اپنی محنت کی طے شدہ اجرت لے ۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں آن لائن ریسیلنگ کا کاروبار ان شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا جائے تو جائز ہے۔

حوالہ جات

الصحيح البخاري:(2/ 751،ط: السلطانيه)*
عن ابن عمر رضي الله عنهما:
أن النبي صلى الله عليه وسلم قَالَ: (‌مَنِ ‌ابْتَاعَ ‌طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ). زَادَ إِسْمَاعِيلُ: (‌مَنِ ‌ابْتَاعَ ‌طَعَامًا فَلَا يبعه حتى يقبضه).

*سنن الترمذي:(2/ 515،ط:دارالغرب الاسلامي)*
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ - حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: «لَا ‌يَحِلُّ ‌سَلَفٌ» ‌وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ.

*الشامية: (5/ 73،ط: دارالفكر)*
قوله وفسد شراء ما باع إلخ) أي لو باع شيئا وقبضه المشتري ولم يقبض البائع الثمن فاشتراه بأقل من الثمن الأول لا يجوز زيلعي: أي سواء كان الثمن الأول حالا أو مؤجلا هداية، وقيد بقوله وقبضه؛ لأن بيع المنقول قبل قبضه لا يجوز.

*ايضا:(4/ 528،ط:دارالفكر)*
(وإذا وجدا ‌لزم ‌البيع) بلا خيار إلا لعيب أو رؤية.

*ایضاً:(63/6،ط:دارالفكر*)
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجا ينسج له ثيابا في كل سنة.

*ایضاً:(560/4،ط:دارالفكر)*
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
(ويسلم الثمن أولا في بيع سلعة بدنانير ودراهم) إن أحضر البائع السلعة، (وفي بيع سلعة بمثلها)

*الهندية:(3/ 57،ط: دارالفكر)*
«‌شراء ‌ما ‌لم ‌يره جائز كذا في الحاوي وصورة المسألة أن يقول الرجل لغيره: بعت منك هذا الثوب الذي في كمي هذا وصفته كذا والدرة التي في كفي هذه وصفتها كذا أو لم يذكر الصفة، أو يقول: بعت منك هذه الجارية المنتقبة. وأما إذا قال: بعت منك ما في كمي هذا أو ما في كفي هذه من شيء هل يجوز هذا البيع؟ لم يذكره في المبسوط قال عامة مشايخنا: إطلاق الجواب يدل على جوازه عندنا كذا في المحيط من اشترى شيئا لم يره فله الخيار إذا رآه إن شاء أخذه بجميع ثمنه وإن شاء رده سواء.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 390کی تصدیق کریں
40
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • سالگرہ (برتھ ڈے)منانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قرض پر لی گئی اضافی رقم کا حکم اور اس کا مصرف

    یونیکوڈ   0
  • نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑنے پر نماز کا حکم

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات
  • 103