کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بغیر ٹوپی کے نماز پڑھنا کیسا ہے اور بغیر ٹوپی اور داڈھی کاٹنے والا شخص مکبر بن سکتا ہے یا نہیں؟ اگر اس طرح کا شخص اقامت کہے تو کیا باقی نمازیوں (جماعت) کی نماز میں فرق پڑے گا یا نہیں ؟
شریعت مطہرہ کیا کہتی ہے اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ حوالہ جات کے ساتھ۔
واضح رہے کہ حالتِ احرام کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغیر ٹوپی نماز پڑھنا ثابت نہیں، چونکہ ٹوپی سننِ زوائد میں سے ہے، اس لیے بغیر ٹوپی نماز پڑھنا اور اقامت و تکبیر کہنا خلافِ اولیٰ ہے۔
البتہ داڑھی منڈوانا حرام ہے، اس لیے داڑھی منڈوانے والے شخص کا اذان یا اقامت کہنا مکروہِ تحریمی ہے، تاہم اگر اس نے اقامت کہہ دی تو اعادہ ضروری نہیں اور نہ ہی اس سے دیگر نمازیوں کی نماز پر کوئی اثر پڑتا ہے ۔
الشامية:(641/1،ط: دارالفكر)
(وصلاته حاسرا) أي كاشفا (رأسه للتكاسل) ولا بأس به للتذلل، وأما للإهانة بها فكفر ولو سقطت قلنسوته فإعادتها أفضل إلا إذا احتاجت لتكوير أو عمل كثير.
البناية شرح الهداية:(244/2،ط: دارالكتب العلمية)
وأخرج البيهقي في «سننه» عن هشام عن الحسن قال: كان أصحاب رسول الله ﷺ يسجدون وأيديهم في ثيابهم ويسجد الرجل منهم على عمامته، وذكر البخاري في صحيحه تعليقا فقال: وقال الحسن: كان القوم يسجدون على العمامة والقلنسوة.
البحر الرائق:(337/1،ط:دارالكتاب الإسلامي)
وذكر البخاري في صحيحه قال الحسن كان القوم يسجدون على العمامة والقلنسوة فدل ذلك على الصحة.
المحيط البرهاني:(345/1،ط: دارالكتب العلمية)
وكذلك يكره أذان الفاسق؛ لأنه أمانة شرعية فلا يؤمن الفاسق عليه، ولا يعاد أذانه، لحصول المقصود به.