السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ !کیا عورتوں کی تراویح کی جماعت جائز ہے بدون تداعی اس طور پر کہ گھر کی خواتین ایک حافظہ کی اقداء میں تراویح کی نماز پڑھیں پردے کی رعایت کے ساتھ؟؟
بینوا و تواجروا
عورتوں کا تنہا جماعت سے نماز پڑھنا، چاہے فرض ہو یا تراویح، مکروہ و ناپسندیدہ ہے، البتہ اگر کوئی خاتون حافظہ ہو اور حفظ برقرار رکھنے کے لیے گھر کی خواتین کو ذکر کردہ شرائط کے ساتھ تراویح پڑھا دے تو شرعاً گنجائش ہے کہ حافظہ خاتون کی آواز گھر سے باہر نہ جائے اور تداعی سے پرہیز کیا جائے، تداعی کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اندر دو باتوں میں سے کوئی بات نہ پائی جائے، ایک یہ کہ اس کے لیے باقاعدہ اہتمام کر کے خواتین کو نہ بلایا جائے،دوسرا یہ کہ اگر چہ اہتمام سے خواتین کو نہ بلایا ، لیکن اقتدا کرنے والی خواتین کی تعداد امام خاتون کے علاوہ دو تین سے زیادہ نہ ہو، البتہ اس سے بھی بچنا افضل اور بہتر ہے۔
مسند احمد:(255/45 ،رقم الحدیث :27283،ط:مؤسسة الرسالة)*
حدثنا أبو نعيم، قال: حدثنا الوليد، قال: حدثتني جدتي، عن أم ورقة بنت عبد الله بن الحارث الأنصاري وكانت قد جمعت القرآن،وكان النبي ﷺ قد أمرها أن تؤم أهل دارها وكان لها مؤذن، وكانت تؤم أهل دارها .
*حاشية الطحطاوي على مراق الفلاح:(204/1،ط: دارالکتب العلمیة)*
وکرہ جماعۃ النساء تحریما للزوم أحد المحظورین قیام الإمام في الصف الأول وھو مکروہ أو تقدم الإمام وھو أیضا مکروہ في حقھن.
*النهر الفائق شرح کنز الدقائق:(244/1، ط: دارالکتب العلمیة)*
كره أيضًا تحريمًا (جماعة النساء) للزوم أحد المكروهين أعني: قيام الإمام وسط الصف أو تقدمه لا فرق في ذلك بين الفرائض وغيرها كالتراويح إلا الجنازة.