السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میری شادی کے وقت مجھ پر زکوٰۃ فرض تھی اور مجھے میرے شوہر کہا کرتے کہ آپ پر حج فرض ہے مگر میں اکیلی حج کس طرح کرتی اور اب میرے پاس اتنا اثاثہ نہیں کہ میں حج کروں تو سوال یہ ہے کہ کیا اب بھی مجھ پر حج ادا کرنا فرض ہےیا ساقط ہو گیا ؟ہاں اسوقت میرے والدین حج کے لیے گئے تھے مگر میری بیٹی ایک ماہ کی تھی ۔برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
پوچھی گئی صورت میں، اگر حج کے دنوں میں ضرورتِ اصلیہ سے زائد حج کے اسباب میسر تھے تو حج فرض ہو چکا تھا، تاہم محرم میسر نہ ہونے کی وجہ سے ادائیگی مؤخر ہو گئی تھی، البتہ وجوبِ حج کا ذریعہ بننے والے مال کو اس قدر خرچ کر دینا کہ وجوبِ حج باقی نہ رہے، یہ درست نہیں، لہٰذا اب جب کہ وہ مال باقی نہیں رہا تو سابقہ فرضیت بدستور ذمّہ میں باقی ہے۔زندگی میں جب کبھی اسبابِ حج (چاہے ایسا قرض لے کر ہو جس کی واپسی ممکن ہو) اور محرم میسر ہوں تو ادائیگی لازم ہے۔ بصورتِ دیگر، زندگی کے آخری ایام میں اگر حج کی استطاعت نہ ہو اور مایوسی کی کیفیت ہو تو حجِ بدل کی وصیت کرنا لازم ہے۔
الهندية : (219/1،ط: دار الفكر )*
ثم تكلموا أن أمن الطريق وسلامة البدن - على قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - ووجود المحرم للمرأة شرط لوجوب الحج أم لأدائه، بعضهم جعلوها شرطا للوجوب وبعضهم شرطا للأداء، وهو الصحيح وثمرة الخلاف فيما إذا مات قبل الحج فعلى قول الأولين لا تلزمه الوصية وعلى قول الآخرين تلزمه كذا في النهاية ۔۔۔
فأما إذا جاء وقت خروج أهل بلده فيلزمه التأهب فلا يجوز له صرفه إلى غيره فإن صرفه إلى غير الحج أثم وعليه الحج كذا في البدائع.
*الدر المختار: (457/2، ط: دار الفكر )*
وقالوا لو لم يحج حتى أتلف ماله وسعه أن يستقرض ويحج ولو غير قادر على وفائه ويرجى أن لا يؤاخذه الله بذلك، أي لو ناويا وفاء إذا قدر كما قيده في الظهيرية.
*الموسوعة الفقهية الكويتية : (17/ 36،ط: دار السلاسل )*
اختلفوا في الزوج أو المحرم هل هو شرط وجوب أو شرط للزوم الأداء بالنفس: ذهب المالكية والشافعية والحنابلة في الراجح عندهم وهو رواية عن أبي حنيفة إلى أن المحرم شرط لوجوب الحج، ويحل محله عند فقده الرفقة المأمونة عند الشافعية والمالكية على الوجه الذي ذكرناه. والراجح عند الحنفية أن الزوج أو المحرم شرط للزوم الأداء بالنفس وأدلة الفريقين هي ما سبق الاستدلال به في صحة البدن وأمن الطريق ۔۔۔
من توفرت فيه شروط وجوب الحج بنفسه فلم يحج حتى عجز عن الأداء بنفسه يجب عليه أن يحج عنه في حال حياته، أو يوصي بالإحجاج عنه بعد موته. ويتحقق العجز بالموت، أو بالحبس، والمنع، والمرض الذي لا يرجى زواله كالزمانة والفالج، والعمى والعرج، والهرم الذي لا يقدر صاحبه على الاستمساك، وعدم أمن الطريق، وعدم المحرم بالنسبة للمرأة، إذا استمرت هذه الآفات إلى الموت ۔