سوال یہ ہے کہ قریب میں مسجد ہے وہ غیر مقلدین حضرات کی ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا اپنی نماز الگ سے پڑھوں؟
سوال یہ ہے کہ قریب میں مسجد ہے وہ غیر مقلدین حضرات کی ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا اپنی نماز الگ سے پڑھوں؟
واضح رہے کہ جو شخص تقلید کو شرک، خلفائے راشدین کی سنن کو بدعت کہتا ہو اور ائمہ مجتہدین کی توہین کرے وہ فاسق ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، لہذا جو غیر مقلدین ایسے ہیں، ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے پرہیز کیا جائے،اگر مجبورا غیر مقلد کے پیچھے نماز پڑھی جائے اس کی اقتدا صحیح ہے ،لیکن شرط یہ ہے کہ وہ نماز کے ارکان و شرائط میں مقتدی کے مذہب کی رعایت کرتا ہو، ایسا عمل نہ کرے جس سے مقتدی کے ہاں نماز فاسد ہوتی ہو، جیسے کپڑے کے موزوں پر مسح ، لہذا کوشش کر کے کسی صحیح العقیدہ شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنی چاہیے، اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد نہ ہو جس میں صحیح عقیدہ والا امام موجود ہو تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اس کی اقتدا میں نماز ادا کرلی جائے۔
الشامية :(7/2،ط: دارالفكر)*
(قوله كما بسطه في البحر) حيث ذكر أن الحاصل أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئا كره.
*البحر الرائق:(50/2،ط: دارالكتاب الإسلامي)*
(قوله الأول أن يعلم منه الاحتياط في مذهب الحنفي) انظر هل المراد بالاحتياط الإتيان بالشروط والأركان أو ما يشمل ترك المكروه عندنا كترك رفع اليدين عند الانتقالات وتأخير القيام عن محله في القعود الأول بسبب الصلاة على النبي - صلى الله تعالى عليه وسلم - وظاهر كلام الشيخ إبراهيم في شرح المنية الأول فإنه قال وأما الاقتداء بالمخالف في الفروع كالشافعي فيجوز ما لم يعلم منه ما يفسد الصلاة على اعتقاد المقتدي عليه الإجماع إنما اختلف في الكراهة اهـ.
*فتاوی رحیمیہ:(183/4،ط:دارالاشاعت)میں ہے*
سوال: غیر مقلد امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: مقلدین و غیر مقلدین میں بہت سے اصولی و فروعی اختلاف ہیں،مثلاً یہ لوگ صحابہ کو معیار حق نہیں مانتے،ائمہ اربعہ پر سب وشتم کرتے ہیں،اور ان کی تقلید کو جس پر امت کا اجماع ہوچکاہے اس کو بدعت بلکہ بعض تو شرک تک کہہ دیتے ہیں ،اور اسی طرح بہت سے اجماعی مسائل کے منکر ہیں،بیس رکعت تراویح کو بدعت عمری کہتے ہیں،وقوع طلاق ثلاثہ کو قرآن و حدیث کے خلاف کہتے ہیں،جمعہ کی اذان اوّل کو بدعت عثمانی کہتے ہیں،اور بعض تو چار سے زائد عورتوں سے نکاح کو جائز کہتے ہیں،متعہ کے جواز کے قائل ہیں،اس لیے ہمارے اکابرین فرماتے ہیں کہ حتی الوسع ان کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے،اور نماز جیسی اہم عبادت کو مشتبہ طور پر ادا کرنا کس طرح مناسب ہوسکتا ہے؟اور اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھ لی تو احتیاطاً بعد میں اعادہ کرلے۔