Regarding credit card payments, the bank gives an option to convert high value purchases into smart installments over 3,6,9,12 months by applying fees (1% to 3% of the amount and take it in advance) depending on how many months the installment is needed. Is this interest?
الجواب باسم ملہم الصواب
کسی چیز کے حلال یا حرام ہونے کا دار و مدار اس معاہدے پر ہوتا ہے، جو فریقین آپس میں طے کرتے ہیں، کریڈٹ کارڈ لیتے وقت جو معاہدہ کیا جاتا ہے، اس میں یہ شرط ہوتی ہے کہ اگر کارڈ لینے والا وقت پر پیسے واپس نہ کر سکا تو اضافی رقم (یعنی سود) دینی ہوگی۔
اسلام میں سود لینا اور دینا دونوں حرام ہیں اور ایسا معاہدہ کرنا بھی جائز نہیں، جس میں سود شامل ہو، چاہے آپ وقت پر رقم واپس کر دیں اور سود نہ بھی دینا پڑے، تب بھی، کیونکہ معاہدہ سود والا تھا، اس لیے کریڈٹ کارڈ رکھنا جائز نہیں۔
اگر رقم طے کردہ وقت کے بعد واپس کی جائے اور سود بھی دینا پڑے تو وہ کھلا حرام ہے، اس لیے سود والا معاہدہ ہونے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ بنوانا ہی شرعاً درست نہیں۔
دلائل:
القرآن :بقرہ،(275/2)
﴿ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ ٱلرِّبَوٰاْ لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ ٱلَّذِي يَتَخَبَّطُهُ ٱلشَّيۡطَٰنُ مِنَ ٱلۡمَسِّۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمۡ قَالُوٓاْ إِنَّمَا ٱلۡبَيۡعُ مِثۡلُ ٱلرِّبَوٰاْۗ وَأَحَلَّ ٱللَّهُ ٱلۡبَيۡعَ وَحَرَّمَ ٱلرِّبَوٰاْۚ ﴾
صحيح البخاري:(5/ 2223،دارطوق النجاۃ):
«5617 - حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثني محمد بن جعفر: حدثنا شعبة، عن عون بن أبي جحيفة، عن أبيه:
أنه اشترى غلاما حجاما، فقال: إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الدم، وثمن الكلب، وكسب البغي، ولعن آكل الربا وموكله، والواشمة والمستوشمة، والمصور.
فقه الإسلام شرح بلوغ المرام:(5/ 179،ط:المدينة المنورة - المملكة العربية السعودي)
«وقدانعقد إجماع المسلمين على صحة قاعدة: كل قرض جر نفعا فهو ربا.
واللہ تعالی اعلم باالصواب
دارالافتاءجامعہ دارالعلوم (حنفیہ) نعمان بن ثابت اورنگی ٹاؤن، کراچی