السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکتہ
سوال : بچے کا پیشاب کپڑے یا جسم پر لگ جائے تو کتنی مقدار تک لگنے میں نماز ہوجاتی ہے اور کتنی مقدار میں نماز نہیں ہوتی بلکہ اعادہ لازم آتا ہے ?
جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔ جزاکم اللہ تعالی احسن الجزآء فی الدارین
واضح رہے کہ چھوٹے بچے یا بچی کا پیشاب اسی طرح نجس (ناپاک) ہے جس طرح بڑوں کا پیشاب نجس ہے، اگر کسی جگہ لگ جائے تو اسے پاک کرنا شرعًا ضروری ہوتا ہے،لہذا اگر پیشاب، ایک درہم(5.94 سینٹی میٹر ) یعنی ایک روپے کے بڑے سکے کے بقدر لگ جائےاور اس کا علم ہو تو ایسے کپڑوں میں پیشاب دھوئے بغیر نماز پڑھنے سے کراہت تحریمی کے ساتھ نماز ادا ہو جائے گی۔اگرایک درہم سے کم ہو تو وہ معاف ہے اور اس حالت میں پڑھی گئی نماز ادا ہو جائے گی،لیکن اگرپیشاب لگے ہونے کا علم ہو اور اس کے دھونے میں کوئی مشکل نہ ہو تو اتنی نجاست کو بھی احتیاطاً دھونا بہتر اور اولی ہے،لیکن ایک درہم سے زائد ہے تو ان کپڑوں میں بھول کر یا جان بوجھ کر پڑھی گئی نماز وقت کے اندر دہرانا اور وقت گزرنے کی صورت میں اس کی قضا کرنا لازم ہے۔
الدرالمختار:(316/1،ط:دارالفکر)*
وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فيفرض
*مجمع الأنهر:(58/1،ط:داراحیاء التراث العربی)*
ولما فرغ من بيان النجاسة الحكمية وتطهيرها شرع في بيان النجاسة الحقيقية وتطهيرها وإنما أخرها عنها؛ لأنها أقوى يدل على ذلك أن قليلها يمنع الجواز اتفاقا بخلاف الحقيقة فإن قليلها معفو عند الشافعي وعندنا قدر الدرهم وما دونه من المغلظة وما دون ربع الثوب من المخففة