السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکته
سوال : تیز بارش کے دوران نالے کا پانی اوور فلو ہوکر آبادی میں اور گھروں میں گھس جاتا ہے, کیا یہ پانی ناپاک شمار کیا جائے گا ? یاد رہے کہ اس کی رنگت اور بو تقریبا" نالے کے پانی جیسی ہوتی ہے۔ نیز اگر ناپاک ہے اور یہ پانی کنویں میں بھی چلاجائے تو کنویں کے پانی کو پاک کرنے کا طریقہ بھی مرحمت فرمادیں۔
جزاکم اللہ تعالی احسن الجزاء فی الدارین
پوچھی گئی صورت میں نجاست ملنے سےپانی کا رنگ اور بو تبدیل ہو نے کی وجہ سے پانی ناپاک ہے، لہذا اگر یہ پانی کنویں میں گر جائے اور کنواں دہ دردہ، 225 اسکوائر فٹ سے کم ہو تو پانی ناپاک ہو جائے گا اور اگر اس سے زیادہ ہو اور پانی کا کوئی ایک وصف تین اوصاف(رنگ ،بو،مزہ)میں سے تبدیل ہو جائے تو پانی ناپاک ہوگا، اگر کوئی وصف تبدیل نہ ہو توپانی پاک ہوگا۔
کنویں کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنا پانی کنویں کے اندر ہے،سارا نکال دیا جائے تو کنواں پاک ہو جائے گا ۔
بدائع الصنائع:(71/1 ،ط:دارالکتب العلمیة)*
فإن وقع في الماء، فإن كان جاريا، فإن كان النجس غير مرئي كالبول والخمر ونحوهما لا ينجس، ما لم يتغير لونه أو طعمه أو ريحه، ويتوضأ منه من أي موضع كان من الجانب الذي وقع فيه النجس أو من جانب آخر.
*وفیه ایضا:(71/1،ط:دارالکتب العلمیة)*
وإن كان راكدا فقد اختلف فيه۔۔۔وقال عامة العلماء: إن كان الماء قليلا ينجس، وإن كان كثيرا لا ينجس۔۔۔وأبو سليمان الجوزجاني اعتبره بالمساحة فقال: إن كان عشرا في عشر فهو مما لا يخلص، وإن كان دونه فهو مما يخلص.
*الھندیة:(20/1،ط:دارالکتب الفکر)*
إذا وقعت في البئر نجاسة نزحت وكان نزح ما فيها من الماء طهارة لها بإجماع السلف رحمهم الله. كذا في الهداية.