آج نماز مغرب میں مؤذن نے نماز پڑھائی پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ اور سورت جہرا پڑھی جبکہ دوسری رکعت میں آہستہ آواز سے پڑھ کر تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ اور اس کے ساتھ دوسری سورۃ بلند آواز سے پڑھ کر آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کی ۔۔ آیا یہ نماز ہوگئی یا دوبارہ پڑہنی ہوگی؟
اگر امام جہری نماز جیسے فجر،مغرب اور عشا میں آہستہ قرأت کرے یا سری نماز جیسے ظہر اور عصر میں بلند آواز سے قرأت کرے تو اس پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، پوچھی گئی صورت میں چونکہ امام نے سجدہ سہو کرلیا ہے، لہذا نماز صحیح ہوگئی، اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ۔
الشامية:(81/2،ط: دارالفكر)
(والجهر فيما يخافت فيه) للإمام (وعكسه) لكل مصل في الأصح والأصح تقديره (بقدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين. وقيل) قائله قاضي خان يجب السهو (بهما) أي بالجهر والمخافتة (مطلقا) أي قل أو كثر.
البحر الرائق:(104/2،ط: دارالكتاب الإسلامي)
الحادي عشر والثاني عشر الجهر على الإمام فيما يجهر فيه والمخافتة مطلقا فيما يخافت فيه واختلفت الرواية في المقدار والأصح قدر ما تجوز به الصلاة في الفصلين لأن اليسير من الجهر والإخفاء لا يمكن الاحتراز عنه وعن الكثير يمكن وما تصح به الصلاة كثير غير أن ذلك عنده آية واحدة وعندهما ثلاث آيات وهذا في حق الإمام دون المنفرد لأن الجهر والمخافتة من خصائص الجماعة.