عاشوراء کےدن اپنے گھر والوں پر فراخی کی فضیلت*

فتوی نمبر :
251
| تاریخ :
0000-00-00
حظر و اباحت / جائز و ناجائز /

عاشوراء کےدن اپنے گھر والوں پر فراخی کی فضیلت*

دس محرم کو لوگ اپنے گھر والوں کو خوب کھلاتے ہیں کہ اس سے پورا سال رزق کی فراخی ہوتی ہے اس کی کیا حقیقت ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول ﷺ نےارشاد فرمایا: جو شخص عاشورا کے دن اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے کے سلسلے میں فراخی اور وسعت کرے گا تو اللہ تعالیٰ پورے سال اس کے رزق میں وسعت عطا فرمائیں گے۔
*اہل و عیال پر وسعت سے متعلق روایت کا ثبوت*
واضح رہے کہ عاشوراء (دس محرم )کےدن اپنے اہل و عیال پر رزق کی وسعت اور فراوانی کرناجمہور فقہائے کرام (حنفیہ، حنابلہ ، شافعیہ اور مالکیہ ) کے نزدیک مستحب ہے اور عاشوراءکے دن اہل ِ وعیال پر رزق کی وسعت سے متعلق راویت پانچ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم (حضرت جابر رضی اللہ عنہ ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) سے مرفوعا ً،حضرت عمر سے موقوفاً، اور ایک تابعی ابراہیم بن محمد بن المنتشر کی روایت سے مرسلا ًمنقول ہے۔ان تمام روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ عاشوراء (دس محرم )کےدن اپنے اہل و عیال پر رزق کی وسعت اور فراوانی کرنے سے متعلق روایت بیان کرنا درست ہےاوراس حدیث پر عمل کرنا مستحب ہے ۔
بعض محدثین کرام نے اس حدیث کی تمام اسانید وطرق پر جرح کرتے ہوئے اسے باطل یا موضوع( من گھڑت ) کہا ہے، لیکن جمہور محدثین کرام نے اس کو معتبر مانا ہے اور اسے قابل عمل قرار دیا ہے۔
*چنانچہ امام بیہقی شعب الایمان میں تمام احادیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:*
یہ تمام روایات اگرچہ ضعیف ہیں، لیکن چونکہ ایک دوسرے کی تائید کرتی ہیں، اس لیے مجموعی اعتبار سے ان میں قوت آجاتی ہے۔
علامہ سخاوی(م۹۰۲ھ)، علامہ سیوطی(م۹۱۱ھ)، علامہ ابن العراق کنانی(م۹۶۳ھ) ، علامہ طاہر پٹنی(م۹۸۶ھ)، ملا علی قاری(م۱۰۱۴ھ)، امام عجلونی(م۱۱۶۲ھ) اور علامہ عبد الحی لکھنوی(م۱۳۰۴ھ)۔ رحمہم اللہ۔ نے اس حدیث کو معتبر اور قابل عمل قرار دیا ہے۔
محدثین کرام کے علاوہ چاروں فقہائے کرام کے مسلک کی کتب سے بھی عاشوراءکے دن اہل و عیال پر وسعت کا ثبوت ملتا ہے۔
*اسلاف کا عملی تجربہ*
حضرت جابر رضی اللہ عنہ اور امام یحیی بن سعید(م۱۹۸ھ) اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:” ہم نے اس حدیث کاعملی تجربہ کیا تو ایسے ہی پایا۔
سفیان بن عیینہ(م۱۹۸ھ) کہتے ہیں : “ہم نے پچاس، ساٹھ سال اس حدیث کا عملی تجربہ کیا، تو اسے صحیح پایا۔
ابراہیم بن محمد بن منتشرکہتے ہیں کہ ہم نے ساٹھ سال اس حدیث کا عملی تجربہ کیا، تو اسے صحیح پایا۔
*خلاصہ کلام:*
ذکرکردہ روایت اگرچہ سند کے اعتبار سے کمزور ہے، لیکن حدیث ِ جابر رضی اللہ عنہ حسن طریق سے بھی مروی ہے اور اس حدیث کے شواہد بھی موجود ہیں،جن سے اس کو مزید تقویت ملتی ہے،نیز روایت کا تعلق فضائلِ اعمال کے باب سے ہے،لہذا اس روایت کو بیان کیا جاسکتا ہے،البتہ حدیث پر عمل کرتے ہوئے پر چند باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔
1۔ یہ عمل مستحب ہے، واجب نہیں۔
"مستحب" کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ کام کرلیا جائے تو ثواب ہے اور نہ کیا جائے تو کوئی گناہ نہیں،لہذا اگر کوئی شخص اس پر عمل کرلے تو باعث فضیلت ہے، عمل نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں۔
2۔اس دن کوئی خاص کھانا پکانا ثابت نہیں، ہر آدمی اپنی طبیعت اور حیثیت کے موافق بہتر سے بہتر کھانا اپنے گھر والوں کے لیے بناسکتا ہے۔
3۔ اس کو باقاعدہ دعوت کی شکل نہ دی جائے کہ محلے میں اسے تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے، اس طرح اس کو ضروری بھی نہ سمجھا جائے اور نہ ہی اس کو شرعی حدود سے آگے بڑھایا جائے۔

حوالہ جات

شعب الإيمان للبيهقي:(365/3،رقم الحديث:3791،ط:دارالكتب العلمية)*
أخبرنا علي بن أحمد بن عبدان، أخبرنا أحمد بن عبيد، حدثنا محمد بن يونس، حدثنا عبد الله بن إبراهيم الغفاري، حدثنا عبد الله بن أبي بكر، ابن أخي محمد بن المنكدر، عن محمد بن المنكدر، عن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "مَن وَسّع على أهله يومَ عاشوراء وَسَّع الله على أهله طول سَنته".

هذا الحديث أخرجه البيهقي في "شعب الإيمان " (3792)(3793)(3794)من حديث جابر وعبدالله بن مسعود وأبي سعيد الخدري وقال: أسانيده كلها ضعيف، ولكن إذا ضم بعضها إلى بعض أفاده قوة.وأورده العراقي في"التوسعة على أهل العيال"(2)وقال: رواه أبو عمر ابن عبد البر في "الاستذكار" بهذا الإسناد، ورجاله كما ترى رجال الصحيح، ليس فيه محل نظر.
چار صحابہ (جابر، عبدالله بن مسعود، ابو سعيد خدري، ابوهريره رضی اللہ عنہم) کی روایات اور ایک تابعی(ابراہیم بن محمد بن المنتشر) کی روایت کے لیے دیکھیے:شعب الإيمان للبيهقي:(367-366-365/3)،حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کے لیے دیکھیے:"اللآلئ للسیوطی"(112/2) اور حدیث جابررضی اللہ عنہ کے حسن طریق کے لیے "الاستذكارلابن عبدالبر" (331/3) دیکھیے۔

*الشامية:(430/6،ط:دارالفكر)*
قلت: ‌والحاصل ‌أنه ‌وردت ‌التوسعة ‌فيه ‌بأسانيد ‌ضعيفة، وصحيح بعضها يرتقي بها الحديث إلى الحسن، وتعقب ابن الجوزي في عده من الموضوعات. وأما حديث «من اكتحل بالإثمد يوم عاشوراء لم ترمد عينه» فقال الحافظ ابن حجر في اللآلئ: إنه منكر والاكتحال لا يصح فيه أثر وهو بدعة، وأورده ابن الجوزي في الموضوعات وقال الحاكم أيضا لم يرو فيه أثر وهو بدعة ابتدعها قتلة الحسين، وقال ابن رجب: كل ما روي في فضل الاكتحال، والاختضاب والاغتسال فموضوع لا يصح، وتمامه في كشف الخفاء والإلباس للجراحي، وبه يتأيد القول بالكراهة والله أعلم. والتوسعة على من وسع مجربة. نقل ذلك المناوي عن جابر وابن عيينة.

*تحفة المحتاج في شرح المنهاج لابن حجر الهيتمي:(455/3،ط:المكتبة التجارية الكبرى)*
ويسن التوسعة على العيال في يوم عاشوراء ليوسع الله عليه السنة كلها كما في الحديث الحسن ‌وقد ‌ذكر ‌غير ‌واحد ‌من ‌رواة ‌الحديث ‌أنه ‌جربه ‌فوجده ‌كذلك ‌كردي على بافضل عبارة المناوي في شرح الشمائل وورد من وسع على عياله يوم عاشوراء وسع الله عليه السنة كلها وطرقه وإن كانت كلها ضعيفة لكن اكتسبت قوة بضم بعضها لبعض بل صحح بعضها الزين العراقي كابن ناصر الدين وخطئ ابن الجوزي في جزمه بوضعه.

*كشاف القناع عن متن الإقناع المؤلف: لمنصور بن يونس البهوتى الحنبلى:(339/2،ط:مكتبة النصر الحديثة)*
‌وينبغي ‌فيه ‌التوسعة ‌على ‌العيال، ‌سأل ‌ابن ‌منصور ‌أحمد ‌عنه، ‌فقال: ‌نعم، ‌رواه ‌سفيان ‌بن ‌عيينة، ‌عن ‌جعفر، ‌عن ‌إبراهيم ‌بن ‌محمد ‌بن ‌المنتشر - وكان أفضل أهل زمانه - أنه بلغه: "من وسع على عياله يوم عاشوراء وسع الله عليه سائر سنته" قال ابن عيينة قد جربناه منذ خمسين سنة أو ستين، فما رأينا إلا خيرا.

*المدخل لابن الحاج المالكي:(289/1،ط: دار التراث الطبعة)*
‌يوم ‌عاشوراء ‌الموسم ‌الثالث ‌من ‌المواسم ‌الشرعية وهو يوم عاشوراء فالتوسعة فيه على الأهل، والأقارب، واليتامى، والمساكين وزيادة النفقة، والصدقة مندوب إليها بحيث لا يجهل ذلك لكن بشرط وهو ما تقدم ذكره من عدم التكلف، ومن أنه لا يصير ذلك سنة يستن بها لا بد من فعلها، فإن وصل إلى هذا الحد فيكره أن يفعله سيما إذا كان هذا الفاعل له من أهل العلم وممن يقتدى به؛ لأن تبيين السنن وإشاعتها وشهرتها أفضل من النفقة في ذلك اليوم، ولم يكن لمن مضى فيه طعام معلوم لا بد من فعله.

*مواهب الجليل في شرح مختصر خليل لشمس الدين أبي عبد الله المالكي:(405-402/2،دارالفكر)*
والتوسعة ‌فيه ‌على ‌الأهل ‌والأقارب ‌واليتامى ‌والمساكين، ‌وزيادة ‌النفقة والصدقة مندوب إليها، بحيث لا يجهل ذلك. لكن بشرط عدم التكلف، وأن لا يصير ذلك سنة يستن بها لا بد من فعلها، فإن وصل إلى هذا الحد لا بد أن يفعلها سيما إن كان من أهل العلم وممن يقتدى به، ولم يكن لمن مضى فيه طعام معلوم لا بد من فعله، وكان بعض العلماء يتركون النفقة فيه قصدا لينبهوا على أنها ليست بواجبة... ‌وقال ‌الشيخ ‌يوسف ‌بن ‌عمر ‌في ‌باب ‌جمل ‌من ‌الفرائض: ‌ويستحب ‌التوسعة ‌في ‌النفقة ‌على ‌العيال ‌ليلة ‌عاشوراء، ‌واختلف ‌هل ‌هي ‌ليلة ‌العاشر ‌أو ‌ليلة ‌الحادي ‌عشر؟ انتهى.

*الاستذكار لابن عبد البر:(331/3ط: دار الكتب العلمية)*
‌قال ‌جابر ‌جربناه ‌فوجدناه ‌كذلك... قال يحيى بن سعيد جربنا ذلك فوجدناه حقا... قال سفيان جربنا ذلك فوجدناه كذلك.

*(فيض القديرللمناوي،:235/6ط: المكتبة التجارية الكبرى)*
وقال ابن عيينة: جربناه خمسين أو ستين سنة.

*(التوسعة على العيال لأبي زرعة،للعراقي:ص2)*
قال إبراهيم بن المنتشر: «جربناه من ستين سنة فوجدناه حقا.

*الاعتصام للشاطبي:53/1، ط: دار ابن عفان)*
ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 251کی تصدیق کریں
32
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • قرض پر لی گئی اضافی رقم کا حکم اور اس کا مصرف

    یونیکوڈ   0
  • نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑنے پر نماز کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • یوٹیوب پر ویڈیو کہانیاں دیکھنا

    یونیکوڈ   1
...
Related Topics متعلقه موضوعات