کسی سنی مسلمان کے لیے اہل تسیع کے ماتمی جلوسوں میں اور ان کی تعزیتی مجالس میں شرکت کرنا کیسا ہے ؟
ماہِ محرم کے ابتدائی دس دنوں میں بہت سے مسلمان بھی ماتم کی مجلسوں میں شریک ہوتے ہیں اور تعزیہ کے جلوس کو دیکھنے کے لیے بڑے شوق سے جاتے ہیں یا ٹی وی، موبائل فون وغیرہ پر تعزیے اور ماتمی جلوس کا نظارہ کرتے ہیں، حالانکہ اس میں کئی گناہ ہیں:
۱۔ ان مجالس اور جلوس میں شرکت کرنے سے دشمنانِ صحابہ کرام کے ساتھ مشابہت ہے۔
جناب رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’ جس نے کسی قوم سے مشابہت کی، وہ انہی میں شمار ہوگا۔‘‘
۲۔ دشمنان صحابہ کرام کی تعداد بڑھتی ہے، جبکہ دشمنوں کی تعداد بڑھانا حرام ہے۔ جناب نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:’’ جس نے کسی قوم کی تعداد میں اضافہ کیا، وہ بھی انہی میں شمار ہوگا۔‘‘‘
۳۔ جس طرح عبادت کا کرنا اور دیکھنا اور اس سے خوش ہونا باعثِ اجر وثواب ہے، اسی طرح گناہوں کے کاموں کو بخوشی دیکھنا بھی گناہ ہے، ظاہر ہے کہ ماتم کی مجلس میں جانا اور تعزیہ نکالنا، یہ سب گناہ کے کام ہیں۔
۴۔ جہاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہوتی ہے، وہاں اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے اور ایسی غضب والی جگہ پر جانا بھی گناہ سے خالی نہیں، غرض کہ ان مجلسوں اور جلوسوں سے بھی احتراز کرنا لازم ہے۔
* سنن أبي داود: (رقم الحديث:4031)*
عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:، من تشبه بقوم فهو منهم".
*فتح الباري» لابن حجر:(13/ 37 .ط المكتبةالسلفية)*
وقد جاء عن ابن مسعود مرفوعا: من كثر سواد قوم فهو منهم.