سنتوں کی قضا کا شرعی حکم

فتوی نمبر :
238
| تاریخ :
0000-00-00
عبادات / نماز /

سنتوں کی قضا کا شرعی حکم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ا س مسئلہ کے بارے میں کہ فجرکی نماز قضا ہوئ تو اب قضا نماز کو اداکرنےفجرکی سنتیں بھی ادا کیجایےگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ عام سنتوں کی قضا شریعت میں لازم نہیں، البتہ فجر کی سنتیں دیگر سنتوں کے مقابلے میں زیادہ مؤکد اور اہم ہیں، لیکن اس میں بھی تفصیل ہے:
اگر کسی کی فجر کی نماز رہ گئی اور وہ اسی دن زوال (دوپہر) سے پہلے قضا کر رہا ہو تو فجر کی سنتیں بھی ساتھ پڑھے گا،اگر زوال کے بعد (یعنی دوپہر کے بعد) فجر کی قضا کر رہا ہو تو صرف فرض کی قضا کی جائے، سنتوں کی نہیں۔

حوالہ جات


الصحيح المسلم:(رقم الحدیث: 309 - (680 ،ط:دارطوق النجاة)
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قفل من غزوة خيبر، سار ليله حتى إذا أدركه الكرى عرس، وقال لبلال: «اكلأ لنا الليل»، فصلى بلال ما قدر له، ونام رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه، فلما تقارب الفجر استند بلال إلى راحلته مواجه الفجر، فغلبت بلالا عيناه وهو مستند إلى راحلته، فلم يستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا بلال، ولا أحد من أصحابه حتى ضربتهم الشمس، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم أولهم استيقاظا، ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: «أي بلال» فقال بلال: أخذ بنفسي الذي أخذ - بأبي أنت وأمي يا رسول الله - بنفسك، قال: «اقتادوا»، فاقتادوا رواحلهم شيئا، ثم توضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم، وأمر بلالا فأقام الصلاة، فصلى بهم الصبح، فلما قضى الصلاة قال: «‌من ‌نسي ‌الصلاة فليصلها إذا ذكرها»، فإن الله قال: {أقم الصلاة لذكري} [طه: 14] قال يونس: وكان ابن شهاب: «يقرؤها للذكرى.

مجمع الانھر شرح ملتقی الابحر:(130/1، دار احیاء التراث)
والسنة قبل) فرض (الفجر) لما بين أحكام الوتر شرع في النوافل والنفل أعم من السنة مؤكدة وغير مؤكدة وابتدأ بسنة الفجر لأنها أقوى السنن حتى روى الحسن عن الإمام لو صلاها قاعدا من غير عذر لا تجوز.وفي لفظ مسلم «ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها» قالوا العالم إذا صار مرجعا للفتوى يجوز له ترك سائر السنن لحاجة الناس إلا سنة الفجر وتقضى إذا فاتت معه بخلاف سائر السنن وفي البحر من أنكر سنة الفجر يخشى عليه الكفر.

الشامية:(72/2، ط: دار الفكر )
قوله ولا يقضيها إلا بطريق التبعية إلخ) أي لا يقضي سنة الفجر إلا إذا فاتت مع الفجر فيقضيها تبعا لقضائه لو قبل الزوال؛ وما إذا فاتت وحدها فلا تقضى قبل طلوع الشمس بالإجماع، لكراهة النفل بعد الصبح. وأما بعد طلوع الشمس فكذلك عندهما. وقال محمد: أحب إلي أن يقضيها إلى الزوال كما في الدرر. قيل هذا قريب من الاتفاق لأن قوله أحب إلي دليل على أنه لو لم يفعل لا لوم عليه.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 238کی تصدیق کریں
23
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قبروں پر پانی چھڑکنا

    یونیکوڈ   0
  • قسطوں کا کاروبارکرنا

    یونیکوڈ   0
  • میک اپ اور بیوٹی پارلر

    یونیکوڈ   0
  • مسجد یا مدرسہ کی بجلی استعمال کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی قسم کھانا

    یونیکوڈ   0
  • عقیقہ کے احکام

    یونیکوڈ   0
  • سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا

    یونیکوڈ   0
  • *’’برّہ‘‘ نام رکھنا*

    یونیکوڈ   0
  • آسمان کے گرجنے کی حقیقت

    یونیکوڈ   0
  • بريلوي امام کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • والدین کی قدم بوسی کرنا

    یونیکوڈ   0
  • *عاشوراء(دس محرم)کے روزہ کا حکم*

    یونیکوڈ   0
  • غیر قانونی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا

    یونیکوڈ   0
  • حالت سفر کے قضاء روزوں کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • کسی دوسرے شخص کی چیز بلا اجازت استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قرآن کریم کی کل آیات کی تعداد*

    یونیکوڈ   0
  • حمل روکنے کی غرض سے کوئی آلہ یا دوا شرمگاہ میں رکھنے پر غسل کا حکم

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات