آج کل حرمین شریفین میں دس تراویح پڑھے جاتے ہیں اسکے کوئی ثبوت ہے ؟
رمضان المبارک کی راتوں میں تراویح پڑھنا امتِ مسلمہ کے نزدیک سنتِ مؤکدہ ہے۔ نبی کریم ﷺ کے دورِ مبارک میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تراویح انفرادی اور باجماعت دونوں صورتوں میں ادا کرتے رہے، پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کو باقاعدہ باجماعت بیس رکعت تراویح پر جمع فرمایا اور یہی طریقہ خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دور سے آج تک امت میں تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
حرمین شریفین میں ہمیشہ باجماعت بیس رکعت تراویح ادا ہوتی رہی ہیں،البتہ گزشتہ چند برسوں میں حکومت سعودی عرب نے کووڈ-19 کی وبا کے پیشِ نظر حفظانِ صحت کے تقاضوں کے تحت عارضی طور پر تراویح کی رکعات کم کرکے دس رکعت پر اکتفا کیا، لیکن یہ وقتی اور انتظامی فیصلہ تھا، شرعی حکم نہیں،اسی وجہ سے حرمین شریفین میں مقیم یا عمرہ کرنے والے زائرین پر لازم ہے کہ امامِ حرم کے ساتھ دس رکعتیں پڑھ لینے کے بعد بقیہ دس رکعتیں بھی اگر ممکن ہو تو اجتماعی طور پر، ورنہ انفرادی طور پر مکمل کر لیں، تاکہ سنتِ مؤکدہ پر پوری طرح سے عمل ہو سکے۔
تراویح میں بلا عذر رکعات کم کرنا ترکِ سنت اور اکابر امت کے متواتر طریقے سے انحراف ہے،لہذا ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے اجماع کو مضبوطی سے تھامیں، سنت کو پورے اہتمام سے ادا کریں اور حرمین شریفین میں عارضی کمی کو مستقل حکم نہ سمجھیں۔
مصنف ابن أبي شيبة(2/ 163،رقم الحدیث:7680،ط:الرشد)
حدثنا أبو بكر قال: ثنا وكيع، عن سفيان، عن أبي إسحاق، عن عبد الله بن قيس، عن شتير بن شكل: «أنه كان يصلي في رمضان عشرين ركعة والوتر»
بدائع الصنائع:(288/1،ط:دارالكتب العلمية)
والصحيح قول العامة لما روي أن عمر ﵁ جمع أصحاب رسول الله ﷺ في شهر رمضان على أبي بن كعب فصلى بهم في كل ليلة عشرين ركعة، ولم ينكر أحد عليه فيكون إجماعا منهم على ذلك
مرقاة المفاتيح:(973/3،ط:دارالفكر )
أجمع الصحابة على أن التراويح عشرون ركعة
الشامية:(43/2،ط:دارالفكر)
(التراويح سنة) مؤكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا
ايضا:(45/2،ط:دارالفكر)
قوله وهي عشرون ركعة) هو قول الجمهور وعليه عمل الناس شرقا وغربا.
سوشل میڈیا پر اللہ تعالیٰ کا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام شئیر نہ کرنے پر کسی کو بددعا دینا
یونیکوڈ 0