کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کے لیے بیوٹی پارلرمیں ملازمت کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
واضح رہے کہ عورت کے لیے گھر سے باہر نکل کر کوئی بھی ملازمت کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں ، تاہم ضرورت ومجبوری کے وقت مکمل شرعی پردے کے ساتھ ملازمت کی گنجائش ہے،لہذا بیوٹی پارکر کی ملازمت جائز ہے ،بشرطیکہ پارلر صرف عورتوں کی زیب وزینت کے لیے مختص ہو اوراس میں درج ذیل خرابیاں نہ ہو ،مثلاً عورتوں کا بھویں بنوانا، پلکیں تراشنا ، عورتوں کا مردوں کی طرح بال بنوانا، مردوں کے سامنے آنا وغیرہ ۔
القرأن الكريم :(الأحزاب 33: 33)
وَقَرۡنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ ٱلۡجَٰهِلِيَّةِ ٱلۡأُولَىٰۖ .
التفسير المظهري:(7/ 338، ط: مكتبة الرشدية)
امر بالقرار فى البيوت وعدم الخروج بقصد المعصية كما يدل عليه قوله تعالى وَلا تَبَرَّجْنَ .
صحيح البخاري:(رقم الحدیث:5885،ط:دارطوق النجاۃ)
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال:لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال.