سوال : برّة نام رکھنا کیسا ہے ؟اور یہ کون تھیں ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
’’ برّہ‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے، جو "برّ" سے نکلا ہے اور اس کا مطلب ہے نیکی، نبی کریم ﷺ نے حضرت زینب بنت سلمہ اور حضرت جویریہ رضی اللہ عنہن کے نام ’’برّہ‘‘سے بدل کر زینب اور جویریہ رکھا۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے ایسے نام پسند نہیں فرمائے جن میں اپنی پاکیزگی یا نیکی کا دعویٰ محسوس ہو،اسی طرح دوسری وجہ یہ ہے کہ ایسے ناموں سے غلط فہمیاں یا بدشگونیاں پیدا ہو سکتی ہیں، مثلاً اگر کوئی شخص ’’برّہ‘‘ نام والی عورت کو تلاش کرے اور وہ موجود نہ ہو تو کہہ دیا جائے: ’’برّہ‘‘ یہاں نہیں ہے یا میں ’برّہ ‘‘سے جدا ہو گیا تو سننے والا بدگمان ہو سکتا ہے کہ کہیں واقعی نیکی یا بھلائی سے محروم نہ ہو گیا ہو،اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ایسے ناموں کو پسند نہیں فرمایا،لہذا برہ نام رکھنے سے اجتناب کیا جائے۔
دلائل:
صحيح مسلم:(رقم الحديث: 16 - (2140) ،ط:دار طوق النجاة)
عن ابن عباس قال: كانت جويرية اسمها برة، فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية، وكان يكره أن يقال: خرج من عند برة.
سنن أبي داود:( رقم الحديث: 4953 ،ط:دارالرسالة العالمية)
عن محمد بن. عمرو بن عطاءأن زينب بنت أبي سلمة سألته: ما سميت ابنتك؟ قال: سميتها برة، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن هذا الاسم، سميت برة، فقال النبي- صلى الله عليه وسلم: " لا تزكوا أنفسكم، الله أعلم بأهل البر منكم" فقال: ما نسميها؟ فقال: "سموها زينب.
المفهم شرح صحیح مسلم للقرطبي:(5/ 464،ط: دار ابن كثير)
وأما تغييره برَّة فلوجهين: أحدهما: أنه كان يكره أن يقال: خرج من عند برة؛ إذ كانت المسماة بهذا الاسم زوجته، وهي التي سماها جويرية.
والثاني: لما فيه من تزكية الإنسان نفسه، فهو مخالف لقوله تعالى: {فلا تزكوا أنفسكم هو أعلم بمن اتقى}.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی