اذان جمعہ کے وقت بیع کرنا

فتوی نمبر :
152
| تاریخ :
0000-00-00
/ /

اذان جمعہ کے وقت بیع کرنا

مفتی صاحب ! میرا سوال یہ ہے کہ جمعہ کے دن جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید وفروخت ممنوع ہے یا دوسری اذان کے بعد ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب
جمعہ کی پہلی اذان کے بعد سعی الی الجمعہ یعنی جمعہ کی ادائیگی کے لیے لازم ہوجاتاہے،اس لیے پہلی اذان کے بعدخریدوفرخت کرناناجائز ہے،اگرچہ پہلی اذان حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں اضافہ کی گئی،لیکن نمازِ جمعہ کی تیاری کاوجوب اور خریدوفروخت کی ممانعت کا تعلق اسی سے ہے،کیونکہ اگر دوسری اذان مراد لی جائے توسنتیں،خطبہ اور دوررہنےوالوں کی نمازِ جمعہ ہی فوت ہونے کا اندیشہ ہے۔

حوالہ جات

دلائل :
القرآن الکریم :[الجمعة62: 9]
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓاْ إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَوٰةِ مِن يَوۡمِ ٱلۡجُمُعَةِ فَٱسۡعَوۡاْ إِلَىٰ ذِكۡرِ ٱللَّهِ وَذَرُواْ ٱلۡبَيۡعَۚ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ إِن كُنتُمۡ تَعۡلَمُونَ.

صحيح البخاري:(رقم الحديث:912،ط:دارطوق النجاة)
عن السائب بن يزيد قال: «‌كان ‌النداء ‌يوم ‌الجمعة، أوله إذا جلس الإمام على المنبر، على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما، فلما كان عثمان رضي الله عنه، وكثر الناس، زاد النداء الثالث على الزوراء.

الدر المختار شرح تنوير الأبصار: (ص111، ط : دارالفكر)
(ووجب ‌سعي ‌إليها وترك البيع) ... (بالاذان الاول) في الاصح .

فتح القدير للكمال بن الهمام :(2/ 68، ط : دارالفكر )
(وإذا أذن المؤذنون الأذان الأول ترك الناس البيع والشراء وتوجهوا إلى الجمعة) لقوله تعالى فاسعوا إلى ذكرالله و ذروا البيع .

البناية شرح الهداية: (3/ 90، ط: دار الكتب العلمية)
م: (جرى التوارث) ش: من زمن عثمان بن عفان إلى يومنا هذا. م: (ولم يكن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا هذا الأذان) ش: أي الأذان الذي يؤذن بين يدي المنبر حين صعد الإمام المنبر، لما روى البخاري من حديث السائب بن يزيد رحمه الله قال «: كان البداء يوم الجمعة أوله إذا جلس الإمام على المنبر على عهد النبي صلى الله عليه وسلم وأبي بكر وعمر رضي الله عنهما فلما أن كان عثمان رضي الله عنه وكثر الناس زاد النداء على الزوراء» كما ذكرناه، وعن الحسن بن زياد عن أبي حنيفة رحمه الله: هو أذان المنارة؛ لأنه لو اشترطوا الأذان عند المنبر ‌يفوته ‌أداء ‌السنة وسماع الخطبة، وربما يفوته أداء الجمعة إذا كان المصر بعيد الأطراف.

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
سیف اللہ خالد
متخصص جامعہ دارالعلوم حنفیہ ، کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 152کی تصدیق کریں
81
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • سالگرہ (برتھ ڈے)منانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قرض پر لی گئی اضافی رقم کا حکم اور اس کا مصرف

    یونیکوڈ   0
  • نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑنے پر نماز کا حکم

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات
  • 103