شراب کے کاٹن گاڑی سے اتارنے کی اجرت

فتوی نمبر :
113
| تاریخ :
0000-00-00
/ /

شراب کے کاٹن گاڑی سے اتارنے کی اجرت

السلام علیکم
سوال: میرا بھائ جرمنی میں dhl کمپنی میں کام کرتا ھے یعنی جیسے پاکستان میں tcs وغیرہ ھے تو وہاں کمپنی میں بعض اوقات جب کنٹینر کو یہ خالی کرتے ھے تو اس میں ہر چیز ھوتی ھے بسا اوقات کنٹینر میں شراب کے کچھ کاٹن آجاتے ھے تو یہ کام کرنا اور تنخواہ لینا صحیح ھے یا نہیں رہنمائ فرمائیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

الجواب باسم ملہم الصواب

شراب کو گاڑی سے اتارنا شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ یہ گناہ پر تعاون ہے اور ایسا کام کرنا اور اس پر اجرت لینا حرام ہے۔ حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کے دس کاموں میں شامل افراد پر لعنت فرمائی، جن میں"اسے اٹھانے والا اور جس کے پاس لے جائی جائے"بھی شامل ہیں۔

حوالہ جات

دلائل:

سنن أبي داود:(3/ 326،ط:المکتبة العصریة)
عن أبي علقمة، مولاهم وعبد الرحمن بن عبد الله الغافقي، أنهما سمعا ابن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌لعن ‌الله ‌الخمر، ‌وشاربها، وساقيها، وبائعها، ومبتاعها، وعاصرها، ومعتصرها، وحاملها، والمحمولة إليه.

حاشية ابن عابدين:(6/ 392،ط:دارالفکر)
قال الزيلعي: وهذا عنده وقالا هو مكروه " لأنه عليه الصلاة والسلام «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل وهو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها ‌قد ‌يكون ‌للإراقة ‌أو ‌للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان، ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره.

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع:(4/ 190،ط:دارالفکر)
وأما الاستئجار على نقله من بلد إلى بلد فقد قال محمد: ابتلينا بمسألة ميت مات من المشركين فاستأجروا له من يحمله إلى موضع فيدفنه في غير الموضع الذي مات فيه أراد بذلك: إذا استأجروا له من ينقله من بلد إلى بلد فقال أبو يوسف: لا أجر له وقلت أنا: إن كان الحمال الذي حمله يعلم أنه جيفة؛ فلا أجر له، وإن لم يعلم فله الأجر،……………………… وبه نقول: إن ذلك معصية، ويكره أكل أجرته.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ،کراچی

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 113کی تصدیق کریں
26
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • قرض پر لی گئی اضافی رقم کا حکم اور اس کا مصرف

    یونیکوڈ   0
  • نماز میں قعدہ اولیٰ چھوڑنے پر نماز کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • یوٹیوب پر ویڈیو کہانیاں دیکھنا

    یونیکوڈ   1
...
Related Topics متعلقه موضوعات
  • 103