سوال : اگر کسی نے سود لیا ہو اور جس سے لیا ہو وہ نامعلوم ہو تو اس کا تزکیہ کیسے کرے واپس ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ سود لینا دینا شرعاً حرام ہے،سود کے ذریعے حاصل شدہ مال کو استعمال کرنا جائز نہیں،لہذا سودی رقم جس سے لی گئی ہے، اس کو واپس کرنا ضروری ہے، لیکن اگر واپس کرنا مشکل یا ناممکن ہو تو ایسی صورت میں وہ رقم بغیر ثواب کی نیت کے،کسی مستحقِ زکاۃ کو صدقہ کردی جائے۔اس رقم کو اپنے استعمال میں لانا اور ثواب کی نیت سے صدقہ کرنا درست نہیں۔
دلائل:
المبسوط للسرخسی (172/12،ط:دارالمعرفة)
فإنما حصل له الربح فيه بسبب خبيث شرعا والسبيل في الكسب الخبيث التصدق.
الشامي:(99/5،ط: دارالفکر)
والحاصل أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لا يحل له ويتصدق به بنية صاحبه، وإن كان مالا مختلطا مجتمعا من الحرام ولا يعلم أربابه ولا شيئا منه بعينه حل له حكما، والأحسن ديانة التنزه عنه.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ ( نعمان بن ثابت) اورنگی ٹاؤن، کراچی