کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر آج رات تو میرے گھر پر رہی تو تجھے وہ طلاق جو خلیفہ ہارون الرشید نے اپنی بیوی کو دی تھی، یہ بات شوہر نے دن کے تین بجے کہی اور بیوی رات کو نو بجے گھر سے نکلی، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح سے بیوی پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟
واضح رہے کہ طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کرنے کی صورت میں اگر شرط پائی جائے تو طلاق واقع ہو جاتی ہے،اگر شرط نہ پائی جائے تو طلاق واقع نہیں ہوتی، لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ عورت نے رات شوہر کے گھر میں نہیں گزاری تو شرط نہ پائے جانے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔
*فتح القدیر:(116/4،ط: دارالفکر)*
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق) وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال، والظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط.
*البناية شرح الهداية:(413/5،ط: دارالکتب العلمية)*
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط، مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق.
*الھندية:(420/1، ط:دارالفکر)*
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.
اگر میں دوبارہ جوا کھیلوں تو بیوی میرے نکاح میں نہ رہے، مجھ پر حرام ہو‘‘کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0”اگر میں نے اس دوسری بیوی کے ساتھ تیسری شادی نہیں کی تو مجھ پر یہ دوسری بیوی طلاق ہوگی۔“کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0