السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مفتی صاحب! میرا سوال ہے کہ ہمارے گاؤں میں ایک مسجد ہے اس کے علاوہ دوسری کوئی مسجد نہیں ہے، میری یہاں عید کے دن ڈیوٹی لگتی ہے، تھانہ والے کہتے ہیں کہ آپ نے ڈیوٹی سر انجام دینی ہے، یعنی نماز نہیں پڑھنی، بلکہ لوگوں کی حفاظت کرنی ہے، اب عید کی نماز کا میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیونکہ نماز عید کا متبادل بھی نہیں،
اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ڈیوٹی چھوڑوں یا نماز ؟
عید کی نماز واجب ہے، اس کا ترک کرنا درست نہیں، لہذا ڈیوٹی کی وجہ سے عید کی نماز ترک کر دینا جائز نہیں، تاہم ڈیوٹی سےپہلے یا بعد میں دوسری جگہ عید کی نماز پڑھ کر ڈیوٹی کریں ۔
*سنن الترمذی:(رقم الحدیث 1707،ط:دارالغرب الاسلامی)*
باب ما جاء لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق : عن ابن عمر قال: قال رسول الله ﷺ: السمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية، فإن أمر بمعصية فلا سمع عليه ولا طاعة.
*الھندیة:(150/1،ط:دارالفکر)*
تجب صلاة العيد على كل من تجب عليه صلاة الجمعة، كذا في الهداية.