مشترکہ کاروبار میں نفع کی تقسیم کا طریقہ کار

فتوی نمبر :
767
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / مالی معاوضات /

مشترکہ کاروبار میں نفع کی تقسیم کا طریقہ کار

السلام علیکم محترم !
میری ایک دوکان ہے اس میں اسمیں میری ذاتی انویسٹمنٹ ہے تین لاکھ روپے اب ایک آدمی مجھے ایک لاکھ روپے اور دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اسکو بھی دوکان میں لگا لو اور مجھے پرافٹ دیتے رہنا اور دوکان بھی میں اکیلا ہی سنبھال رہا ہوں مکمل ٹائم میں ہی دے رہا ہوں اب پوچھنا یہ ہے کہ اس آدمی کو پرافٹ میں سے کتنا حصہ دینا ہوگا اور دوکان کا بل اور کرایہ میں اسکے پرافٹ میں سے بھی کچھ حصہ ہوگا یا نہیں براہ کرم راہنمائی فرمائیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ مشترکہ کاروبار کے لیے ضروری ہے کہ شرکت میں حاصل ہونے والے نفع کی تقسیم فیصد یا حصوں کے اعتبار سے ہو،مثلاً نفع دونوں شریکوں کے درمیان آدھا آدھا ہو،یا کسی ایک فریق کے لیے ستر فیصد اور دوسرے کے لیے تیس فیصد یا دونوں کے سرمایہ کے بقدرنفع تقسیم ہو۔
اور اگر دونوں شریک کام کرتے ہوں اور ایک شریک زیادہ محنت کرتا ہو یا کاروبار کو زیادہ وقت دیتا ہو یا ایک ہی شریک کام کرتاہے تو اس کے لیے نفع کی شرح باہمی رضامندی سے بڑھانا درست ہے، لیکن جو شریک کام ہی نہیں کرتا، اس کے لیے نفع کا تناسب اس کے سرمائے سے زیادہ مقرر کرنا جائز نہیں۔

حوالہ جات

مجمع الانهر:(721/1،ط: دارإحياء التراث العربي)
(وتصح) أي شركة العنان (في نوع من التجارات) كالبر ونحوه (أو في عمومها) أي في عموم التجارات (وببعض مال كل منهما وبكله) أي وبكل مال كل منهما لعدم اشتراط التساوي.
(و) تصح (مع التفاضل في رأس المال) بأن يكون لأحدهما ألف وللآخر ألفان مثلا (والربح) بأن يكون ثلثا الربح لأحدهما وثلثه للآخر.
(و) تصح (مع التساوي فيهما) أي في رأس المال والربح (وفي أحدهما دون الآخر) أي التساوي في رأس المال والتفاضل في الربح وعكسه (عند عملهما و) تصح (مع زيادة الربح للعامل عند عمل أحدهما) .

تبيين الحقائق:(318/3،ط: دار الكتاب الاسلامي)
قال رحمه الله (وتصح مع التساوي في المال دون الربح وعكسه) وهو أن يتساويا في الربح دون المال ومعناه أن يشترطا الأكثر للعامل منهما أو لأكثرهما عملا وإن شرطاه للقاعد أو لأقلهما عملا فلا يجوز

بدائع الصنائع:(69/6،ط: دارالكتب العلمية)
(ومنها): أن يكون الربح جزءا شائعا في الجملة، لا معينا، فإن عينا عشرة، أو مائة، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدة؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لا يحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلا يتحقق الشركة في الربح.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 767کی تصدیق کریں
8
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قومی نغمے اور ملی ترانوں کے سننے کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز کے وقت چپلوں کا سامنے ہونا

    یونیکوڈ   0
  • یتیم کے مال پر زکوۃ

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات