السلام علیکم
سوال یہ ہے کہ دو بہنیں ھہ شادی شدہ اک بہن کا شوہر زکات راشن وغیرہ لوگو کو دیتا ھے اور دوسری بہن مستحق ھے زکات کی اب جو امیر بہن ھے وہ اپنے شوہر سے یہ نہی بول سکتی کہ میری بہن کو زکات دیا کرے اور وہ کسی اور کا نام لے کر اپنے شوہر سے زکات راشن لے اور اپنی بہن کو دے تو اسکی بہن کے لئے استعمال کرنا جائز ہوگا رہنمائی فرمایئے جزاک اللہ خیرا
الجواب باسم ملہم الصواب
واضح رہے کہ کسی اور مستحق کے نام سے زکوٰۃ وصول کر کے اپنی بہن کو دینا شوہر کے ساتھ غلط بیانی اور مستحق کی حق تلفی ہے، لہٰذا مذکورہ صورت جائز نہیں ۔
دلائل:*
*مسند احمد:(36/504،الرقم للحدیث:22170،ط:مؤسسة الرسالة )*
حدثنا وكيع قال: سمعت الأعمش قال: حدثت عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب."
*الشامیة: (2/ 269،ط: دارالفکر)*
الوكيل إنما يستفيد التصرف من الموكل وقد أمره بالدفع إلى فلان فلا يملك الدفع إلى غيره كما لو أوصى لزيد بكذا ليس للوصي الدفع إلى غيره فتأمل.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ(نعمان بن ثابت)کراچی