مصارف زکوۃ و صدقات

یتیم کے مال پر زکوۃ

فتوی نمبر :
262
| تاریخ :
0000-00-00
عبادات / زکوۃ و صدقات / مصارف زکوۃ و صدقات

یتیم کے مال پر زکوۃ

میرا بھائی فوت ہوگیا ہے اور اس کی تین بیٹیاں ہیں بھائی جہاں کام کرتا تھا وہاں سے جو پیسے ملیں گے وہ میں ان بچیوں کی امانت سمجھ کر بینک اکاونٹ میں رکھ رہا ہوں جو ان کے بالغ ہونے پر ان کی شادی کے موقع پر خرچ کروں گا باقی ان کی کفالت ، کھانا،پینا ،کپڑے اسکول کے اخراجات میں اپنے پیسوں سے ہی کروں گا ان پیسوں میں سے نہیں جو میں بینک جمع کر رہا ہوں
پوچھنا یہ ہے کیا ان پیسوں پر زکوۃ لازم ہے یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ نابالغ بچے بچی (یتیم ہویا نہ ہو ) کے مال پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی ،لہذا پوچھی گئی صورت میں نابالغ یتیم بچوں کی بینک میں رکھی ہوئی رقم پر زکوۃ واجب نہیں ہوگی ۔

حوالہ جات

القرأن الكريم :(النساء4 :10 )
ﵟإِنَّ ٱلَّذِينَ يَأۡكُلُونَ أَمۡوَٰلَ ٱلۡيَتَٰمَىٰ ظُلۡمًا إِنَّمَا يَأۡكُلُونَ فِي بُطُونِهِمۡ نَارٗاۖ وَسَيَصۡلَوۡنَ سَعِيرٗا 10ﵞ

سنن النسائي:(6/ 156، ط: المكتبة التجارية الكبرى بالقاهرة )
عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ‌رفع ‌القلم ‌عن ‌ثلاث: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصغير حتى يكبر، وعن المجنون حتى يعقل أو يفيق .

الدر المختار شرح تنوير الأبصار:(ص126، ط : دار الكتب العلمية )
وشرط افتراضها: ‌عقل، وبلوغ ، وإسلام، وحرية

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع :(2/ 5، ط : دار الكتب العلمية )
(ولنا) أنه ‌لا ‌سبيل ‌إلى الإيجاب على الصبي؛ لأنه مرفوع القلم بالحديث ولأن إيجاب الزكاة إيجاب الفعل وإيجاب الفعل على العاجز عن الفعل تكليف ما ليس في الوسع ولا سبيل إلى الإيجاب على الولي ليؤدي من مال الصبي .

فتاویٰ مفتی محمود: (3/200 ، ط: مشتاق پرنٹنگ لاہور)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 262کی تصدیق کریں
19
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • یتیم کے مال پر زکوۃ

    یونیکوڈ   مصارف زکوۃ و صدقات 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات