معززین مفتیانِ کرام یہ مسئلہ ایک ساتھی نے پوچھا ہیں کہ اس نے اپنے بیوی کو کال کیا اور وہ کسی رشتہ دار کے ہاں شادی کے لیے گئی تھی تو اس نے کہاکہ اگر آپ پانچ منٹ میں نہیں نکلی تو تجھے طلاق طلاق طلاق پھر کچھ دیر بعد کال کیا اور فرمایا کہ تیرے پاس دو منٹ کا وقت ہے ورنہ تجھے تین پہتروں سے طلاق تو وہ سامان سمیٹنے کی وجہ سے 9 منٹ میں نکلی تو طلاق کتنے واقع ہوے ہیں اور اب وہ کہتا ہیں کہ میرا مراد اس جگہ سے ہٹنا تھا گھر سے نکلنا نہیں مراد تھا
واضح رہے کہ جب طلاق کو کسی شرط کے ساتھ معلق کیا جائے تو شرط کے پائے جانے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے،لہذا پوچھی صورت میں شوہر کے الفاظ’’ اگر پانچ منٹ میں نہیں نکلی تو تجھے طلاق، طلاق، طلاق‘‘ کہنے سے طلاق معلق ہوگئی،عورت چونکہ اس مقررہ وقت میں گھر سےنہیں نکلی ،اس لیے تین طلاقیں واقع ہوگئیں،لہذا اب شوہر کا یہ کہنا کہ ’’میری مراد اس جگہ سے نکلنا تھی، گھر سے نہیں،‘‘اس کا اعتبار نہ ہوگا، کیونکہ الفاظ صریح تھے اور شرط بھی واضح تھی۔
لہٰذا تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اور اب نکاح ختم ہوچکا ہے، رجوع یا تجدیدِ نکاح ممکن نہیں۔ بیوی مطلقہ مغلظہ ہوگئی ہے، اور شرعی حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ تین طلاقیں واقع ہونے کی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق نہیں رہتا اور نہ ہی عدت کے بعد وہ دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، جب تک عورت کسی اور مرد سے نکاح نہ کرے اور اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کرے،پھر اگر دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا وہ وفات پا جائے اور اس کی عدت مکمل ہو جائے تو اس کے بعد عورت اور پہلا شوہر دونوں کی رضا مندی سے، نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں، دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
مختصر القدوري:(ص159،ط:دارالكتب العلمية)
«وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.
بدائع الصنائع:(3/ 126،ط:دار الكتب العلمية )
«والتعليق في الملك نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي: فنحو أن يقول لامرأته: إن دخلت هذه الدار فأنت طالق أو إن كلمت فلانا أو إن قدم فلان ونحو ذلك وإنه صحيح بلا خلاف؛ لأن الملك موجود في الحال، فالظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط، فكان الجزاء غالب الوجود عند وجود الشرط فيحصل ما هو المقصود من اليمين وهو التقوي على الامتناع من تحصيل الشرط فصحت اليمين، ثم إذا وجد الشرط، والمرأة في ملكه أو في العدة يقع الطلاق وإلا فلا يقع الطلاق، ولكن تنحل اليمين لا إلى جزاء حتى إنه لو قال لامرأته: إن دخلت هذه الدار فأنت طالق فدخلت الدار وهي في ملكه طلقت.
الهندية:(1/ 420،ط:دارالفكر)
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.
اگر میں دوبارہ جوا کھیلوں تو بیوی میرے نکاح میں نہ رہے، مجھ پر حرام ہو‘‘کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0”اگر میں نے اس دوسری بیوی کے ساتھ تیسری شادی نہیں کی تو مجھ پر یہ دوسری بیوی طلاق ہوگی۔“کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0