کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کی آزاد کشمیر میں چار منزلہ بلڈنگ ہے جس کا ماہانہ کرایہ تقریبا چالیس سے پچاس ہزار روپے آتا ہے اور اس شخص کا اس کے علاوہ اور کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے
پوچھنا یہ ہے اس بلڈنگ سے حاصل ہونے والے مال پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں؟
پوچھی گئی صورت میں ماہانہ اخراجات نکال کر جو رقم بچ جائے اگر وہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مروجہ قیمت کو پہنچ جائے ،اور اس پر سال بھی گزر جائے ،تو اس پر زکوۃ واجب ہیں، ورنہ نہیں ۔
الشامية :(2/ 264، ط: دارالفكر)
(ولا في ثياب البدن)المحتاج إليها لدفع الحر والبرد ابن ملك (وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة .
الهندية:(1/ 174، ط: دارالفكر)
أو يؤاجر داره التي للتجارة بعرض من العروض فتصير للتجارة، وإن لم ينو التجارة صريحا .
الفقه الإسلامي وأدلته :(3/ 1947، ط:دارالفكر)
أو العمارات بقصد الكراء، والمصانع المعدة للإنتاج، ووسائل النقل من طائرات وبواخر (سفن) وسيارات، ومزارع الأبقار والدواجن وتشترك كلها في صفة واحدة هي أنها لا تجب الزكاة في عينها .