مفتی صاحب! عرض یہ ہےکہ اگر کسی کے پاس ایک تولہ سونا ہو اور کچھ نقدی رقم ہو آیا اس نقدی رقم پر بھی سال کا گزرنا وجوب ادا کیلے ضروری ہے۔ اور نیز رہنمائی فرمائیں کہ نقدی رقم کی کم از کم مقدار کتنی ہونی چاہیے ؟
واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو، لیکن اس کے ساتھ کچھ اور مال (جیسے نقدی، چاندی یا مالِ تجارت) بھی موجود ہو تو ان سب کو ملایا جائے گا، اگر ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
اس صورت میں نقد رقم کی کوئی متعین مقدار نہیں ہے، بلکہ معمولی نقد رقم بھی ہو تو چاندی کے نصاب کا اعتبار ہوگا۔
*الشامية:(303/2،ط:دارالفكر)*
(وقيمة العرض) للتجارة (تضم إلى الثمنين) لأن الكل للتجارة وضعا وجعلا (و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة) وقالا بالإجزاء، فلو له مائة درهم وعشرة دنانير قيمتها مائة وأربعون تجب ستة عنده وخمسة عندهما.
*بدائع الصنائع:(19/2،ط:دار الكتب العلمية)*
فأما إذا كان له الصنفان جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا.
*ملتقى الابحر:(305/1،ط:دار الكتب العلمية)*
وفي عروض تجارة بلغت قيمتها نصابا من أحدهما نقوم بما هو أنفع للفقراء وتضم قيمتها إليهما ليتم النصاب ويضم أحدهما إلى الآخر بالقيمة وعندهما بالأجزاء ويضم مستفاد من جنس نصاب إليه في حوله وحكمه ونقصان النصاب في أثناء الحول لا يضر إن كمل في طرفيه ولو عجل ذو نصاب لسنين أو لنصب صح ولا شيء في مال الصبي التغلبي وعلى المرأة منهم ما على الرجل.