السلام علیکم مفتی صاحب ایک شخص نے زکوۃ کی رقم علیحدہ کی تاکہ کسی مستحق کو دے دیں راستے میں ڈکیٹ نے لوٹ لیا تو کیا اور شخص کی زکوۃ ادا ہو گئی یا دوبارہ سے ادا کرنی ہوگی برائے مہربانی وضاحت فرما دیں
واضح رہے کہ زکوٰۃ کی رقم صرف مال سے الگ کردینے سے ادا نہیں ہوتی، بلکہ اس کی ادائیگی کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ کسی مستحق کو پہنچا دی جائے۔
اگر وہ رقم مستحق تک پہنچنے سے پہلے چوری ہوگئی یا ضائع ہوگئی تو زکوٰۃ ادا نہ ہوگی اور ایسی صورت میں دوبارہ زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ رقم مستحق تک نہیں پہنچی، آپ کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، اس لیے دوبارہ زکوٰۃ دینا واجب ہے۔
الشامية:(270/2،ط: دارالفكر)
قوله بعزل ما وجب) في نسخة لعزل باللام، وهي أحسن ليوافق المعطوف عليه (قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثا عنه.
البحر الرائق:(227/2،ط: دارالكتاب الإسلامي)
وأشار المصنف إلى أنه لا يخرج بعزل ما وجب عن العهدة بل لا بد من الأداء إلى الفقير لما في الخانية لو أفرز من النصاب خمسة ثم ضاعت لا تسقط عنه الزكاة.