السلام علیکم !
اگر مغرب کی نماز میں کوئی شخص تینوں رکعت کے بعد امام کے ساتھ شامل ہو، پھر سلام کے بعد پہلی رکعت کے بعد قعدہ کرے بھول کر اور پھر دوسری رکعت کے بعد پھر قعدہ کرلے، پھر تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جاۓ اور آخر میں سجدہ سہو کر لے تو یہ نماز ہو جاتی ہےکہ نہیں؟
اس مسئلہ کی وضاحت کر دیں۔شکریہ
واضح رہے کہ نماز میں اگر کوئی واجب بھول کر رہ جائے، یا مؤخر ہو جائے یا زائد عمل ہو جائے تو نمازی پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے آخر میں ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کر کے نماز کو مکمل کیا جائے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر پہلی رکعت میں قعدے میں بیٹھا اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز ہو گئی، دہرانے کی ضرورت نہیں۔
الهندية:(126/1،ط:دارالفكر)*
ولا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي.
*فتح القدير للكمال ابن همام:(502/1،ط: دارالفكر)*
(قوله لا يجب إلا بترك واجب) فلا يجب بترك التعوذ والبسملة في الأولى والثناء وتكبيرات الانتقالات إلا في تكبيرة ركوع الركعة الثانية من صلاة العيد فإنها ملحقة بالزوائد على ما عرف، وفي كل تكبيرة زائدة من صلاة العيد السجود، وكذا فيها كلها بخلاف تكبيرة ركوع الأولى.