گائے کی دیکھ بھال کے بدلے اس کا بچہ لینا

فتوی نمبر :
357
| تاریخ :
0000-00-00
معاملات / مالی معاوضات /

گائے کی دیکھ بھال کے بدلے اس کا بچہ لینا

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام !زید نے اپنے غریب بھائی کو ایک گائے دی، یہ کہہ کر کہ "جب یہ گائے بچہ دے دے تو وہ بچہ تمہارا ہوگا، اور گائے مجھے واپس لوٹا دینا۔"اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا اس طرح کا معاملہ شریعتِ مطہرہ کی رُو سے جائز ہے یا نہیں؟اس طرح کے لین دین کا شرعی حکم کیا ہے؟
اور موجودہ رواجی "پنڈوسی" یا "شریک داری" میں کوئی جائز صورت موجود ہے یا نہیں؟
بینوا توجروا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی شخص کو جانور اس شرط پر دینا کہ وہ اس کی پرورش کرے، چارہ کھلائے اور دیکھ بھال کرے اور بدلے میں جو بچہ پیدا ہو، وہ پرورش کرنے والے کا ہو،یہ معاملہ جائز نہیں اور اگر ہو چکا ہو تو اسے فوراً فسخ(ختم) کرنا لازم ہے۔
اگر فسخ (ختم) سے پہلے جانور کا بچہ پیدا ہو گیا ہو تو وہ بچہ اصل مالک کا شمار ہوگا، پرورش کرنے والے کو اس کی اجرتِ مثل (یعنی اس کام کی بازار میں جو قیمت دی جاتی ہے۔)دی جائے گی اور اگر چارہ اپنے خرچ پر خریدا ہو یا اپنی ملکیت سے کھلایا ہو تو اس کی قیمت بھی ادا کی جائے گی۔
البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ جانور کا مالک پرورش کرنے والے شخص کو جانور کا آدھا حصہ فروخت کر دے، اس کے بعد دونوں شریک بن جائیں، پھر پرورش کی ذمہ داری ایک شریک لے اور جو خرچ آئے (چارہ وغیرہ)، وہ دونوں برابر، برابر برداشت کریں،اس صورت میں جانور سے حاصل ہونے والا نفع، مثلاً: بچہ، یا دودھ ،سب دونوں کے درمیان برابر تقسیم ہوں گے، بعد میں اگر شرکت ختم کرنا چاہیں تو کوئی ایک اپنا حصہ دوسرے کو بیچ دے، یا جانور بیچ کر رقم آپس میں تقسیم کرلیں۔

حوالہ جات

المحيط البرهاني:(43/6،ط: دارالکتب العلمیة)*
ولو أن رجلًا دفع دابة إلى رجل ليؤاجرها؛ على أن ما آجرها من شيء، فهو بينهما نصفان، فهذه الشركة فاسدة، والأجر كله لرب الدابة، وللذي آجرها أجر مثل عمله.

*ايضاً:*
والحيلة أن يبيع نصف البقرة من ذلك الرجل، ونصف الدجاجة ونصف بذر العلق بثمن معلوم حتى تصير البقرة وأجناسها مشتركة بينهما، فيكون الحادث منهما على الشركة.

*بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: (6/ 62،ط: دار الكتب العلمية)*
لو ‌شرط ‌الشريكان ‌في ‌ملك ‌ماشية ‌لأحدهما ‌فضلا ‌من ‌أولادها ‌وألبانها، ‌لم ‌تجز ‌بالإجماع.

*الھندیة:(335/2،ط: دار الفكر )*
وعلى هذا إذا دفع البقرة إلى إنسان بالعلف ليكون الحادث بينهما نصفين فما حدث فهو لصاحب البقرة ولذلك الرجل مثل العلف الذي علفها وأجر مثله فيما قام عليها .

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 357کی تصدیق کریں
38
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • ناپاک پانی کو گھر کی تعمیر میں استعمال کرنا

    یونیکوڈ   0
  • عصر کے بعد ناخن کاٹنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک کے لیے سوفٹ ویئر بنانا

    یونیکوڈ   0
  • چھپکلی کے ٹینکی میں گر کر مرنے سے پانی کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • تصویر والے کمرے میں نماز کا حکم

    یونیکوڈ   21
  • زندگی میں اپنی قبر کے لیے جگہ خرید کر مختص کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قعدہ اخیرہ میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • حاملہ عورت کا میت کے گھر جانا

    یونیکوڈ   0
  • *کیا ماہِ محرم کی فضیلت حضرت حسین کی شہادت کی وجہ سے ہے؟*

    یونیکوڈ   0
  • مسافر مقتدی کا مسافر امام کے پیچھے چار رکعت نماز کی نیت کرنا

    یونیکوڈ   0
  • قاعدۂ اولیٰ میں درود شریف پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • سنت مؤکدہ چھوڑ کر نوافل پڑھنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بریلوی حضرات کے ہاں ملازمت کرنا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا

    یونیکوڈ   0
  • ایکسچینج کمپنی میں خود سرمایہ کاری کرنا اور دوسروں سے کمیشن پر سرمایہ کاری کرانے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • بینک میں سونا جمع کروا کر قرض لینے کی صورت میں بینک کی طرف سے ملنے والے انعامات کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • نمازی کے ساتھ بات کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • ڈبے پر لکھی قیمت کو نظر انداز کر کے اپنی مرضی کی قیمت پر بیچنا

    یونیکوڈ   0
  • لنڈے کے کپڑوں سے ملنے والی کرنسی اور دیگر قیمتی چیزیں لقطہ کے حکم میں ہیں

    یونیکوڈ   0
  • نماز تراویح کی نیت

    یونیکوڈ   0
  • مسجد میں بآواز بلند سلام کرنا

    یونیکوڈ   0
  • ٹیسٹ ٹیوب بے بی (I.V.F) کا حکم

    یونیکوڈ   0
  • قومی نغمے اور ملی ترانوں کے سننے کا شرعی حکم

    یونیکوڈ   0
  • نماز کے وقت چپلوں کا سامنے ہونا

    یونیکوڈ   0
  • یتیم کے مال پر زکوۃ

    یونیکوڈ   0
...
Related Topics متعلقه موضوعات