کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص کا رہائشی مکان کے علاوہ ایک مکان اوردوخالی پلاٹ ہیں اور پونے تین تولہ سوناہے اس پر کتنی زکوٰۃ ہوگی۔
(۱) واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں صرف سونا ہو، اس کے علاوہ نقدی، چاندی یا مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو تو سونے پر زکاۃ فرض ہونے کے لیے سونے کا ساڑھے سات تولہ ہونا شرعاً ضروری ہے، اس سے کم سونا ہو نے کی صورت میں اس پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی،لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر کسی کے پاس صرف پونےتین تولہ سونا ہو اور کچھ بھی نقدی یا چاندی، یا مال تجارت نہ ہو تو ایسی صورت میں اس سونے پر زکاۃ واجب نہ ہوگی۔
(2.) واضح رہے کہ زکوٰۃ صرف اس پلاٹ پر واجب ہوتی ہے جو تجارت کی نیت سے خریدا جائے اور پھروہ نیت برقرار بھی رہے،لہذا پوچھی گئی صورت میں مکان اور پلاٹ اگر تجارت کی نیت سے خریدے گئے، نیت برقرار بھی ہے اور اس پلاٹ یا مکان کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے تو سال گزرنے پر زکوۃ لازم ہوگی، لیکن اگر مکان اور پلاٹ تجارت کی نیت سے نہیں خریدے یا خریدنے کے بعد اب تجارت کی نیت نہیں رہی تو اس پر زکوۃ لازم نہیں ۔
حاشية ابن عابدين:(295/2،ط: دار الفكر )*
(قوله: عشرون مثقالا) فما دون ذلك لا زكاة فيه ولو كان نقصانا يسيرا يدخل بين الوزنين؛ لأنه وقع الشك في كمال النصاب فلا حكم بكماله مع الشك بحر عن البدائع.
*الھندیة:(172/1،ط: دار الفكر )*
(ومنها فراغ المال) عن حاجته الأصلية فليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة.
*الدرالمختار:(126/1،ط: دار الفكر )*
(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم ... (نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه.
*ایضاً:(267/ 2)*
(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه .... (أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجيء، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة۔