سوال : میری بیوی اپنے والدین کے گھر چلی گئی تھی تقریبا تین ماہ اپنے والدین کے ہاں تھی جب کہ میں سعودی عرب میں ہوں یہی کام کررہاہوں میں نے بیوی سے کہا کہ میرے گھر چلی جاؤ میں اپنی بیوی کو برابرسمجھاتا رہا تو اس نے انکار کردیا پھر اس کے بعد میں نے فون پر اپنی بیوی سے کہا کہ اگر آپ میرے گھر نہیں جاؤگی تو میں تجھے چھوڑ دوں گا پھر اس کے بعد میں نے اپنے سالے سے معافی بھی مانگ لی کہ مجھے یہ الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے اب پوچھنا یہ ہے کہ ان الفاظ سے طلاق واقع ہو ئی ہے یا نہیں ۔
پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر نے واقعی یہ الفاظ استعمال کیے کہ"اگر آپ میرے گھر نہیں جاؤ گی تو میں تجھے چھوڑ دوں گا۔"اس کے علاوہ کوئی اور الفاظ استعمال نہیں کیے تو طلاق واقع نہیں ہوگی، کیونکہ یہ الفاظ آئندہ مستقبل میں طلاق دینے کی دھمکی کے ہیں اور دھمکی کے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔
فتح القدير:(7/4،ط:دارالفکر)
ولا يقع بأطلقك إلا إذا غلب في الحال.
البحر الرائق:(271/3،ط: دارالکتاب الإسلامی)
وليس منه أطلقك بصيغة المضارع إلا إذا غلب استعماله في الحال كما في فتح القدير.
الشامية:(669/3، ط: دارالفكر)
أن التهديد بالطلاق في معنى عرض الطلاق عليها؛ لأن قوله أطلقك إن فعلت كذا بمنزلة قوله: أبيع عبدي هذا.
الهندية:(384/1،ط: دارالفکر)
في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال.
اگر میں دوبارہ جوا کھیلوں تو بیوی میرے نکاح میں نہ رہے، مجھ پر حرام ہو‘‘کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0