السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
داڑھی اگر ایک مٹھی برابر نہ ہو اور بندہ اس داڑھی میں کنگھی کرے اس میں جو بال باقی بالوں سے بڑے ہوں، کیا ان کچھ چار پانچ بالوں کو کاٹنا جائز ہے؟
واضح رہے کہ کم از کم ایک مُٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور اس سے کم کرنا نا جائز ہے، لہٰذا داڑھی کے بال ایک مُٹھی سے زیادہ ہوں تو صرف زائد حصے کو برابر کرنا جائز ہے،لیکن مُٹھی سے کم کرنا یا ایک مٹھی سے کم بالوں کو آپس میں برابر کرنے کے لیے کاٹنا ناجائز اور گناہ ہے۔
*صحيح البخاري:(160/7،رقم الحديث:5892،ط: دار طوق النجاة)*
حدثنا محمد بن منهال : حدثنا يزيد بن زريع: حدثنا عمر بن محمد بن زيد، عن نافع، عن ابن عمر عن النبي ﷺ قال: «خالفوا المشركين: وفروا اللحى وأحفوا الشوارب، وكان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض على لحيته، فما فضل أخذه.»
*صحيح مسلم:(153/1،رقم الحديث: 55،ط: دار طوق النجاة)*
حدثني أبو بكر بن إسحاق ، أخبرنا ابن أبي مريم ، أخبرنا محمد بن جعفر ، أخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب مولى الحرقة ،عن أبيه، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ: «جزوا الشوارب، وأرخوا اللحى، خالفوا المجوس ».
*الشامية:(418/2،ط: دارالفكر)*
وأما الأخذ منها وهي دون ذلك كما يفعله بعض المغاربة، ومخنثة الرجال فلم يبحه أحد، وأخذ كلها فعل يهود الهند ومجوس الأعاجم فتح.