میری بہن کی شادی تین سال پہلے ہوئی تھی، لیکن وہ دوسال قبل گھر آئی تھی ،پھر ایک دن اس کے شوہر کا فون آیا اور اس نے بات کرتے کرتے ،؛تجھے طلاق ،طلاق؛ بول دیا ،اتنا سنتے ہی میری بہن کے ہاتھ سے موبائل گرگیا، لیکن بہنوئی سے معلوم کرنے پر اس نے کہا کہ میں نے غصے میں پتہ نہیں کتنی بار طلاق کا لفظ بولا ،یاد نہیں ،میری بہن نے صرف دو بار سنا ،ادھر اس کے شوہر کو غصے کی وجہ سے پتہ نہیں کہ کتنی طلاق کہا تھا ۔
کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اب ساتھ رہنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے ؟
براہ کرام ! قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔
پوچھی گئی صورت میں اگر شوہر کو یقین یا غالب گمان ہو کہ اس نے دو طلاقیں دی ہیں تو دو طلاقیں رجعی واقع ہوگئی ہیں ،جس کا حکم یہ ہے کہ شوہر عدت کے اندر بغیر نکاح کے رجوع کرسکتا ہے، رجوع کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے کہہ دے کہ "میں نے رجوع کرلیا" یا زبان سے کچھ نہ کہے، مگر آپس میں میاں بیوی کا تعلق قائم کرلے یا خواہش اور رغبت سے اس کو ہاتھ لگالے، تب بھی رجوع ہو جائے گا، البتہ اگر عدت گزر گئی تو پھر نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا ہوگا،البتہ شوہر کے لیے آئندہ ایک طلاق کا حق باقی ہوگا۔
الأشباه والنظائر لابن نجيم: (ص52،ط: دار الكتب العلمية)
شك هل طلق أم لا لم يقع.شك أنه؛ طلق واحدة، أو أكثر، بنى على الأقل كما ذكره الإسبيجابي إلا أن يستيقن بالأكثر، أو يكون أكبر ظنه على خلافه.
الشامیة:(3/ 397،ط:دارالفکر)
هي استدامة الملك القائم)بلا عوض ما دامت (في العدة)،،،،،(بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة(بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس (قوله: بنحو راجعتك) الأولى أن يقول بالقول نحو راجعتك ليعطف عليه قوله الآتي وبالفعل ط، وهذا بيان لركنها وهو قول، أو فعل.،،،،،،،،،،،،،،(قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي، ويؤيده قوله في الفتح - عند الكلام على قول الشافعي بحرمة الوطء -: إنه عندنا يحل لقيام ملك النكاح من كل وجه، وإنما يزول عند انقضاء العدة فيكون الحل قائما قبل انقضائها.
النهر الفائق شرح كنز الدقائق:(2/ 413،ط:دار الكتب العلمية)
باب الرجعة
هي: استدامة الملك القائم في العدة، وتصح إن لم يطلق ثلاثًا،
(ولو قال) الزوج لها (بعد انقضاء العدة راجعتك فيها وصدقته تصح) الرجعة لأن النكاح يثبت بتصادقهما فالرجعة أولى (وإلا) / أي: وإن لم تصدقه (لا) أي: لا تصح الرجعة لأنه أخبر عما لا يملك إنشاءه ولا مصدق له حتى لو أقام البرهان على أنه قال في العدة راجعتها أو جامعتها قبل قوله،(ولو قال) الزوج لها (بعد انقضاء العدة راجعتك فيها وصدقته تصح) الرجعة لأن النكاح يثبت بتصادقهما فالرجعة أولى (وإلا) / أي: وإن لم تصدقه (لا) أي: لا تصح الرجعة لأنه أخبر عما لا يملك إنشاءه ولا مصدق له حتى لو أقام البرهان على أنه قال في العدة راجعتها أو جامعتها قبل قوله.
بیوی کا شوہر سے کہنا کہ آپ مجھے میرے بھائی کی طرح پیارے ہیں یا میں آپ کو اپنے بھائی کی طرح پیار کرتی ہوں
یونیکوڈ طلاق 0