السلام علیکم ورحمته الله وبركاته
اگر کسی شخص کو جنون آیا ہوں اور اپنی بیوی کو کہتے ہیں کہ یہ مجھ پر طلاق ہے طلاق ہے طلاق ہےیہ طلاق واقع ہوتی ہے؟
(1)واضح رہے کہ ایسا مجنون جس کا جنون معروف اور ماہر ڈاکٹروں سے تصدیق شدہ ہو، اگر اپنی بیوی کو عقل و حواس برقرار ہوتے ہوئے اور طلاق کے الفاظ اور معنی کو سمجھتے ہوئے طلاق دے (چاہے مجبوری ہو یا عام حالت، طلاق دینے کا ارادہ ہو یانہ ہو ) تو ایسے شخص کی طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر مرض کی وجہ سے عقل اور حواس کھو بیٹھے، طلاق کے الفاظ اور معنی کو سمجھے بغیر طلاق دے دے اور ٹھیک ہونے کے بعد اس کو طلاق کا کچھ بھی علم نہ ہو تو طلاق واقع نہیں ہوگی، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر مذکور شخص نے طلاق کے الفاظ اور معنی کو سمجھتے ہوئے تین طلاقیں دی ہیں تو وہ تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور نکاح ختم ہوچکا ہے۔
تین طلاقیں واقع ہونے کی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق نہیں رہتا اور نہ ہی عدت کے بعد وہ دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، جب تک عورت کسی اور مرد سے نکاح کر کے اس کے ساتھ حقوقِ زوجیت ادا نہ کر لے،پھر اگر دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے یا وہ وفات پا جائے اور اس کی عدت مکمل ہو جائے تو اس کے بعد عورت اور پہلا شوہر دونوں کی رضا مندی سے، نئے مہر اور دو گواہوں کی موجودگی میں، دوبارہ نکاح کیا جا سکتا ہے۔
(٢)طلاق ہونے کے بعد عورت کا شوہر سے تعلق قائم رکھنا جائز نہیں ہے ،لہذا وہ عورت شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی، البتہ اگر وہ اپنے بچوں کے ساتھ الگ پورشن پر رہتی ہے تو کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔
صحیح البخاری: (45/7، ط: دار طوق النجاة )
وقال علي ألم تعلم أن القلم رفع عن ثلاثة عن المجنون حتى يفيق وعن الصبي حتى يدرك وعن النائم حتى يستيقظ وقال علي وكل الطلاق جائز إلا طلاق المعتوه.
ترمذی: (رقم الحدیث 1291، ط: دار الغرب الاسلامی )
حدثنا محمد بن عبد الأعلى الصنعاني، قال: أنبأنا مروان بن معاوية الفزاري ، عن عطاء بن عجلان، عن عكرمة بن خالد المخزومي ، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ: «كل طلاق جائز، إلا طلاق المعتوه» المغلوب على عقله.
الدرالمختار : ( 3 / 235 ، ط: دار الفكر )
ويقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) ولو تقديرا بدائع، ليدخل السكران (ولو عبدا أو مكرها) فإن طلاقه صحيح لا إقراره بالطلاق .
الشامية :(538/3،ط: دارالفكر)
ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى.وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك؟ قال: نعم.
بدائع الصنائع : (101/3، 6،ط : دار الكتب العلمية)
صرح فلان بالأمر أي: كشفه وأوضحه، وسمي البناء المشرف صرحا لظهوره على سائر الأبنية، وهذه الألفاظ ظاهرة المراد؛ لأنها لا تستعمل إلا في الطلاق عن قيد النكاح فلا يحتاج فيها إلى النية لوقوع الطلاق؛ إذ النية عملها في تعيين المبهم ولا إبهام فيها.
بیوی کا شوہر سے کہنا کہ آپ مجھے میرے بھائی کی طرح پیارے ہیں یا میں آپ کو اپنے بھائی کی طرح پیار کرتی ہوں
یونیکوڈ طلاق 0