ایک شخص نے اپنی بیوی سے لڑائی کے دوران تین پتھر پھینکے اور اس علاقے کے عرف میں اس طرح طلاق کے لئے کیا جاتا ہے تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوگی اور اگر واقع ہوگی تو کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟
تسلی بخش جواب دے کر ممنون فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیر
واضح رہے کہ اپنی بیوی کے ہاتھ میں تین پتھر تھمانے یا اس کی طرف پتھر پھینک دینے سے شرعی طور پر طلاق واقع نہیں ہوتی، طلاق کے لیے بیوی کی طرف صریح یا کنائی الفاظ میں طلاق کی نسبت کرنا ضروری ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔
*رد المحتار:(230/3 ،ط: دار الفكر)*
(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي
وبه ظهر أن من تشاجر مع زوجته فأعطاها ثلاثة أحجار ينوي الطلاق ولم يذكر لفظا لا صريحا ولا كناية لا يقع عليه كما أفتى به الخير الرملي وغيره، وكذا ما يفعله بعض سكان البوادي.
*الهندية:(375/1 ،ط: دار الفكر)*
ولو قالت لزوجها طلقني فأشار بثلاث أصابع وأراد بذلك ثلاث تطليقات لا يقع ما لم يقل بلسانه ھكذاکذا في الظهيرية۔
بیوی کا شوہر سے کہنا کہ آپ مجھے میرے بھائی کی طرح پیارے ہیں یا میں آپ کو اپنے بھائی کی طرح پیار کرتی ہوں
یونیکوڈ طلاق 0