سنت رسول ﷺ

وعدہ ہبہ (گفٹ)کا حکم

فتوی نمبر :
695
| تاریخ :
0000-00-00
آداب / آداب زندگی / سنت رسول ﷺ

وعدہ ہبہ (گفٹ)کا حکم

زید کے دو بچے تھے. ایک بیٹا ایک بیٹی، زید کے پاس زندگی کی جمع پونجی میں رقم کے علاوہ ایک دکان تھی اور باپ کی وراثت میں حصہ تھا، زید نے جمع پونجی سے ایک مکان بنا کر بیٹے کے نام کر دیا اور یہی کہا اور اس کا یہی ارادہ تھا کہ اب بیٹے کا مکان بن گیا ہے تو اب میں نے بیٹی کو بھی مکان بنا کر دینا ہے. یہ بات اس نے بیوی بچوں سے بھی کہی. پھر مکان بنا کر بیٹے کے نام لگوا دیا ( اس گھر میں زید اس کی بیوی اور بیٹا رہتے تھے) اور پھر زید کی وفات ہو گئی، دکان بیچ کر بیٹے نے وراثت کی تقسیم کے مطابق تقسیم کر دی.
اب جب زید کے باپ کی وراثت کا حصہ ملا ہے تو بیوی اور بیٹی چاہتے ہیں کہ باپ کی بات کر مطابق بیٹی کو گھر بنا دیا جائےجب کہ بیٹا وراثت کے مطابق حصہ چاہتا ہے. اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اگر زید نے اپنی زندگی میں بیٹے کو مکان بنا کر قبضہ بھی دے دیا تھا تو وہ مکان بیٹے کی ملکیت شمار ہوگا اور یہ زید کی طرف سے بیٹے کو ہبہ (گفٹ) سمجھا جائے گا، تاہم اگر صرف نام کردیا تھا، تصرف وغیرہ کا اختیارنہیں دیا تو پھر وہ ہبہ مکمل نہیں ہوا اور وہ مکان اب بھی زید کی ملکیت میں شمار ہوگا اور وراثت میں شامل ہوگا۔
نیز زید کا یہ کہنا کہ اب بیٹی کو بھی مکان بنا کر دینا ہے۔ یہ صرف ایک نیت یا وعدہ ہے اور شرعی طور پر وعدہ یا نیت کا وراثت پر کوئی اثر نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ بات زندگی میں عملی طور پر نافذ نہ کی گئی ہو،لہٰذا بیٹی کے لیے مکان کا شرعی حق ثابت نہیں ہوگا، زید کی ساری جائیداد ( باپ کی طرف سے ملنے والی وراثت) ان کے شرعی ورثا میں تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات

*البحرالرائق شرح کنز الدقائق:( 285/7، ط:دار الکتاب الاسلامی )*
لو قال ‌جعلته ‌باسمك لا يكون هبة ولهذا قال في الخلاصة لو غرس لابنه كرما إن قال جعلته لابني تكون هبة وإن قال باسم ابني لا تكون هبة.

*الهداية: ( 222/3،ط:دار احیاء التراث )*
الهبة عقد مشروع لقوله تهادوا تحابوا وعلى ذلك انعقد الإجماع وتصح بالإيجاب والقبول والقبض أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد والعقد ينعقد بالإيجاب والقبول والقبض لا بد منه لثبوت الملك.

*الهندية:(377/4،ط: دار الفكر )*
ولایتمّ حکم الھبة الّا مقبوضة و یستوی فیه الأجنبی و الولد اذا کان بالغا ھٰکذا فی محیط البرھانی.

*الدر المختار: (689/5،ط: دار الفكر*
بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم حنفیہ (نعمان بن ثابت)

فتوی نمبر 695کی تصدیق کریں
4
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • قبر کی مٹی پاؤں سے برابر کرنا جائز نہیں

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • تعزیت کا مسنون طریقہ

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • مسنون ولیمہ

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • وہ مقامات جہاں سلام کرنا منع ہے

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • عاشورہ کے دن غسل کرنے اورآبِ زم زم کے پانی کا دنیا کے پانیوں میں شامل ہونے سے متعلق روایت کی تحقیق

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • وعدہ ہبہ (گفٹ)کا حکم

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • حائضہ عورت کےلیے قرآن کی تلاوت اور چھونے کا حکم

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • بیت الخلاء میں بات کرنا

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • زندہ اور مردوں کے لیے ایصال ثواب کا حکم

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • مہمان نوازی کے فضائل

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
  • موبائل میں قرآن مجید ڈاؤن لوڈ کرنے اور واش روم لے جانے کا حکم

    یونیکوڈ   سنت رسول ﷺ 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات