زید کے دو بچے تھے. ایک بیٹا ایک بیٹی، زید کے پاس زندگی کی جمع پونجی میں رقم کے علاوہ ایک دکان تھی اور باپ کی وراثت میں حصہ تھا، زید نے جمع پونجی سے ایک مکان بنا کر بیٹے کے نام کر دیا اور یہی کہا اور اس کا یہی ارادہ تھا کہ اب بیٹے کا مکان بن گیا ہے تو اب میں نے بیٹی کو بھی مکان بنا کر دینا ہے. یہ بات اس نے بیوی بچوں سے بھی کہی. پھر مکان بنا کر بیٹے کے نام لگوا دیا ( اس گھر میں زید اس کی بیوی اور بیٹا رہتے تھے) اور پھر زید کی وفات ہو گئی، دکان بیچ کر بیٹے نے وراثت کی تقسیم کے مطابق تقسیم کر دی.
اب جب زید کے باپ کی وراثت کا حصہ ملا ہے تو بیوی اور بیٹی چاہتے ہیں کہ باپ کی بات کر مطابق بیٹی کو گھر بنا دیا جائےجب کہ بیٹا وراثت کے مطابق حصہ چاہتا ہے. اس معاملے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر زید نے اپنی زندگی میں بیٹے کو مکان بنا کر قبضہ بھی دے دیا تھا تو وہ مکان بیٹے کی ملکیت شمار ہوگا اور یہ زید کی طرف سے بیٹے کو ہبہ (گفٹ) سمجھا جائے گا، تاہم اگر صرف نام کردیا تھا، تصرف وغیرہ کا اختیارنہیں دیا تو پھر وہ ہبہ مکمل نہیں ہوا اور وہ مکان اب بھی زید کی ملکیت میں شمار ہوگا اور وراثت میں شامل ہوگا۔
نیز زید کا یہ کہنا کہ اب بیٹی کو بھی مکان بنا کر دینا ہے۔ یہ صرف ایک نیت یا وعدہ ہے اور شرعی طور پر وعدہ یا نیت کا وراثت پر کوئی اثر نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ بات زندگی میں عملی طور پر نافذ نہ کی گئی ہو،لہٰذا بیٹی کے لیے مکان کا شرعی حق ثابت نہیں ہوگا، زید کی ساری جائیداد ( باپ کی طرف سے ملنے والی وراثت) ان کے شرعی ورثا میں تقسیم ہوگی۔
*البحرالرائق شرح کنز الدقائق:( 285/7، ط:دار الکتاب الاسلامی )*
لو قال جعلته باسمك لا يكون هبة ولهذا قال في الخلاصة لو غرس لابنه كرما إن قال جعلته لابني تكون هبة وإن قال باسم ابني لا تكون هبة.
*الهداية: ( 222/3،ط:دار احیاء التراث )*
الهبة عقد مشروع لقوله تهادوا تحابوا وعلى ذلك انعقد الإجماع وتصح بالإيجاب والقبول والقبض أما الإيجاب والقبول فلأنه عقد والعقد ينعقد بالإيجاب والقبول والقبض لا بد منه لثبوت الملك.
*الهندية:(377/4،ط: دار الفكر )*
ولایتمّ حکم الھبة الّا مقبوضة و یستوی فیه الأجنبی و الولد اذا کان بالغا ھٰکذا فی محیط البرھانی.
*الدر المختار: (689/5،ط: دار الفكر*
بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة۔
عاشورہ کے دن غسل کرنے اورآبِ زم زم کے پانی کا دنیا کے پانیوں میں شامل ہونے سے متعلق روایت کی تحقیق
یونیکوڈ سنت رسول ﷺ 0