حالت حیض میں قرآن پڑھنا ممنوع ہے ،ممتحنہ کو عذر بتا دیں ، امتحان بعد میں دے دیں۔اگر آیات کے الفاظ کو الگ الگ ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں تو گنجائش ہے۔ لیکن قرآن مجید پر ہاتھ لگانا جائز نہیں ، دستانے پہن کر بھی ممنوع ہے ۔
حائضہ عورت کے لیے قرآن کی تلاوت کرنا جائز نہیں، البتہ اگر بھولنے کا اندیشہ ہو تو ہر کلمہ، الگ الگ، سانس کے ساتھ جدا، جدا پڑھنے کی گنجائش ہے۔
اسی طرح بلا حائل قرآن مجید کو چھونا بھی جائز نہیں، تاہم بوقت ضرورت ایسے کپڑے کے ساتھ جو پہنا ہوا نہ ہو،جیسے رومال وغیرہ، کے ساتھ چھونے کی گنجائش ہے، لہذا دستانے پہن کر قرآن مجید کو چھونا درست نہیں۔
*سنن الترمذي:(رقم الحديث 131، ط:دار الغرب الاسلامي)*
عن ابن عمر، عن النبي ﷺ، قال: «لا تقرأ الحائض ولا الجنب» شيئا من القرآن.
*الدر المختار:(292/1،ط:دارالفكر)*
وقراءة قرآن) بقصده (ومسه) ولو مكتوبا بالفارسية في الأصح (وإلا بغلافه) المنفصل كما مر (وكذا) يمنع (حمله) كلوح وورق فيه آية.
*الهندية:(38/1،ط:دارالفكر)*
وإذا حاضت المعلمة فينبغي لها أن تعلم الصبيان كلمة كلمة وتقطع بين الكلمتين ولا يكره لها التهجي بالقرآن. كذا في المحيط ۔۔۔ ولا يجوز لهم مس المصحف بالثياب التي هم لابسوها.
عاشورہ کے دن غسل کرنے اورآبِ زم زم کے پانی کا دنیا کے پانیوں میں شامل ہونے سے متعلق روایت کی تحقیق
یونیکوڈ سنت رسول ﷺ 0